شہر میں رواں سال 6 ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں 44 ہزار سے تجاوزکر گئیں، جب کہ ملزمان نے مزاحمت پر 72 شہریوں کو قتل کردیا۔
کراچی میں جرائم پیشہ افراد سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، شہری مسلسل اسٹریٹ کرائم کا شکار ہیں، لیکن کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔
شہر قائد میں جرائم کی شرح میں خطرناک اضافے کا اندازہ سی پی ایل سی کی جرائم کی وارداتوں سے متعلق رواں سال کی چھ ماہ کی رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے، جس کے مطابق صرف 6 ماہ کے دوران شہر کی سڑکوں پرمجموعی طور پر 45 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں، اور 70 سے زائد شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل کردیئے گئے۔
سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق سال 2023 کے دوران شہر میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباَ 245 اور ماہانہ اوسطا 7 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں موٹرسائیکل چوری اور چھیننے کی وارداتیں سرفہرست رہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کراچی کے 28 ہزار شہری موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، 14 ہزار 115 موبائل فونز چھینے گئے جب کہ 1 ہزار 111 کاریں بھی چوری یا چھین لی گئیں۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس کے اسٹریٹ کرمنلز سے 516 مبینہ مقابلے بھی ہوئے، اور ان مقابلوں میں 57 ملزمان مارے گئے، جب کہ 643 ملزمان زخمی حالت میں گرفتارہوئے۔ اس عرصے دوران رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد 145 رہی۔
پولیس حکام کے مطابق شہر میں رپورٹ ہونے والے مختلف واقعات میں 300 سے زائد شہری اپنی جان کی بازی ہارے، جب کہ اسٹریٹ کرائمز کے مختلف واقعات میں 400 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اب تو گھر سے نکلتے ہوئے خوف رہتا ہے کہ کہیں اپنی موبائل اور قیمتی سامان سے محروم نہ ہوجائیں، یا جان سے بھی ہاتھ نہ دھونا پڑ جائے۔