گزشتہ 9 ماہ میں پاکستان نے کئی ممالک کی منتیں کیں لیکن کسی نے قرضہ نہیں دیا جن ممالک سے مدد مانگی گئی وہ اب پاکستان کو کہہ رہے ہیں کہ “انسان کے بچے” بن جاو، قرض کی منظوری دینے کے باوجود آئی ایم ایف نے ابھی بھی خدشات کا اظہار کیا ہے، ماہر معیشت کا انکشاف

 معروف ماہر معیشت کے مطابق گزشتہ 9 ماہ میں پاکستان نے کئی ممالک کی منتیں کیں لیکن کسی نے قرضہ نہیں دیا، جن ممالک سے مدد مانگی گئی وہ اب پاکستان کو کہہ رہے ہیں کہ “انسان کے بچے” بن جاو، قرض کی منظوری دینے کے باوجود آئی ایم ایف نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر معیشت اور سینئر صحافی شہباز رانا نے آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق اہم انکشافات کیے۔

شہباز رانا کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف نمائندوں کے درمیان ایک ورچوئل میٹنگ ہوئی جس میں آئی ایم ایف بورڈ کے پاکستان سے متعلق خدشات، پاکستان کے ٹریک ریکارڈ پر کھل کر بات ہوئی۔ کہا گیا کہ یہ لوگ قسطیں لے کے پھر واپس نہیں آتے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، اسحاق ڈار کو بتا دیا گیا ہے کہ اب یہ پاکستان کیلئے آخری موقع ہے۔

شہباز رانا کے مطابق اعتماد کے فقدان اور سیاسی غیر یقینی کے معاملات کی وجہ سے دنیا پاکستان کے ساتھ کام کرنے کو بالکل تیار نہیں ہے۔ صرف امریکا میں ہی نہیں بلکہ یورپی یونین میں باتیں ہو رہی ہیں کہ پاکستان کس طرف جا رہا ہے؟ پاکستان میں سول رائٹس، جمہوری حقوق، پریس فریڈم ، آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کافی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، 9 مئی کے واقعات کو بھی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

ستمبر میں ایک رپورٹ آنے جا رہی ہے اس میں ان باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔ شہباز رانا کے مطابق اب وہ تمام لوگ جو سمجھتے ہیں کہ ریاست وہ چلا رہے ہیں، انہیں اب سوچ لینا چاہیے کہ دنیا آپ کے متعلق کیا سوچ رہی ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں پاکستان نے کئی ممالک کی منتیں کیں لیکن کسی نے قرضہ نہیں دیا۔ امریکا، یورپی یونین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین سب پاکستان کو کہہ رہے ہیں کہ اب بہت ہو گیا، انسان کے بچے بن جاو۔

شہباز رانا نے مزید کہا کہ حکومت نے 7 سے 8 ماہ خوب ڈھنڈورا پیٹا کے آئی ایم ایف کے حوالے سے ہمارے ساتھ سیاست ہو رہی ہے جیو پولیٹیکس ہو رہی ہے، کہا گیا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے بنا رہنا سیکھ لینا چاہیئے، پھر عید پر اچانک معاہدے کی منظوری دے دی گئی۔ ایک بات واضح رہے کہ اگر حکومت خاص کر وزارت خزانہ سنجیدہ ہوتی تو آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات 7 سے 8 ماہ قبل ہی طے ہو جاتے۔

لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا گیا کہ بس آج معاہدہ ہو رہا ہے۔ شہباز رانا کے مطابق حکومت اگر فسکل ڈسپلن پر قائم رہے معاشی اصلاحات جاری رکھے تو پھر آئی ایم ایف چاہ کر بھی آپ کیخلاف کچھ نہیں کر سکتا۔ یاد رکھیں کہ آئی ایم ایف نے جو 9 ماہ کو پروگرام دیا ہے وہ بیل آوٹ پیکج ہے یعنی کہ ملک دیوالیہ ہو جانے کے دہانے پر پہنچ جائے تو پھر اسے ریسکیو کیا جاتا ہے اور آئی ایم ایف نے ابھی یہی کیا ہے۔ تاہم معاشی فنڈامینٹلز ابھی بھی خراب ہیں، روپے کی قدر میں دوبارہ کمی ہو رہی ہے، نہیں معلوم اگلے 9 ماہ میں جو اقدامات کرنے ہیں وہ کیے جائیں گے یا نہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں