گولان کی پہاڑیوں پر حملہ: حزب اللہ نے تمام ریڈ لائنیں پار کر لی ہیں، اسرائیل

مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر کیے گئے ایک راکٹ حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں ہفتے کی شام گولان کی پہا‌ڑیوں پر واقع علاقے مجدل شمس کے دروز نامی قصبے میں فٹ بال کے ایک میدان کونشانہ بنایا گیا۔

اس کے بعد اسرائیلی ایئر فورس نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان میں ہتھیاروں کے ذخیروں کے ساتھ ساتھ جنگی ٹھکانے بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے میسنجر ایپ ٹیلی گرام پرویڈیو فوٹیجز شائع کی ہیں۔

تاہم اسرائیلی دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

حزب اللہ کی تردید

اسرائیل نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر حملے کا الزام ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظٰیم حزب اللہ پر عائد کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے اس کارروائی کے بعد “تمام ریڈ لائن عبور” کر لی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ ایک فوج دوسری فوج سے نہیں لڑ رہی بلکہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جو جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

تاہم حزب اللہ نے اس مہلک حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔

مجدل شمس میں راکٹ حملے کے سبب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ سے قبل از وقت واپس وطن لوٹ آئے اور انہوں نے اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس قاتلانہ حملے کا جواب دے گا اور حزب اللہ اس کی بھاری قیمت ادا کرے گی، جو اس نے پہلے ادا نہیں کی۔

اسرائیل نئی مہم جوئی سے گریز کرے، ایران

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری نے غزہ میں جاری جنگ کا سبب بننے والے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر کیے گئے حملے کو اسرائیلی شہریوں پر سب سے مہلک حملہ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ لبنان میں کوئی ‘نئی مہم جوئی’ شروع نہ کرے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعان نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کا کوئی بھی جاہلانہ اقدام خطے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل “اس طرح کے احمقانہ رویے کے غیر متوقع نتائج اور ردعمل کا ذمہ دار ہوگا۔”

اقوام متحدہ کے نمائندوں نے دونوں فریقوں سے “زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے” کی اپیل کی ہے کیونکہ یہ خدشہ بڑھتا جا رہا ہے کہ اس حملے سے خطے میں وسیع پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں