سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے گیس ٹیرف میں مزید 147 فیصد اضافے کی درخواست پر عوامی سماعت کے موقع پر صارفین گیس کی قیمت مہنگی کرنے پر پھٹ پڑے، سٹیک ہولڈرز کا کہنا تھا کہ پہلے ہی گیس مہنگی ہونے سے ہزاروں دکانیں، تندور، فیکٹریاں بند ہیں اور بے روزگاری پھیل چکی ہے، چار ڈالر کی گیس 15 ڈالر میں فروخت کرنے کے باوجود اضافہ مانگا جا رہا ہے۔
چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے یقین دلایاکہ صارفین کی مشکلات، کمپنیز کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں ردو بدل کا فیصلہ کریں گے۔گیس کی قیمتوں کو مرحلہ وار بڑھنا چاہیے تھا ۔سماعت کے دوران، سوئی سدرن کے چیف فنانشل آفیسر کامران اکرم نے دلائل میں کہا کہ ادائیگیوں کے حوالے سے سوئی ناردرن گیس کے حالات خراب ہیں، 6 ماہ قبل قیمت میں اضافے کی یہ درخواست فائل کی گئی تھی اور آج بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت بڑھ چکی ہے۔
چیئرمین اوگرا نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں ردو بدل کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔ سوئی سدرن کے چیف فنانشل آفیسر کامران اکرم نے مزید کہا کہ کمپنی کا آپریشنل خرچہ 56 ارب روپے ہے، دو ارب 30 کروڑ روپے فنانس کاسٹ ہے اور ایک ارب 20 کروڑ روپے اسپیشل پروجیکٹ کیلئے ہے۔ حکومتی ہدایت پر نئے ٹاو¿نز اور دیہاتوں میں گیس پائپ لائن بچھائی گئی، گیس کے ترسیلی نقصانات اور چوری روکنے کیلئے 21 ارب کی لاگت سے لیزر ڈیٹیکشن سمیت دیگر اقدامات کئے ہیں۔
سوئی ناردرن نے گیس کی قیمتوں میں 2 ہزار 646 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اضافے کی درخواست کے ساتھ نئی قیمت 4 ہزار 446.89 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط شرح سے طے کرنے کی درخواست کی تھی، آج لاہور میں عوامی سماعت کے بعد اتھارٹی 27 مارچ بروز بدھ کو پشاور میں ایک اور سماعت بھی کرے گا۔