مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن بل پر اتحادی جماعتوں میں میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، یہ بل ن لیگ کے لئے داغ بن جائے گا، اس کی کوئی شق تعلیم کے مفاد میں نہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے قانون سازی پر اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن بل کسی پہلو سے تعلیم کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا، اس کی کوئی ایک شق بھی ایسی نہیں جسے قانون کی شکل دینے سے اساتذہ، طلبہ یا اعلی تعلیم کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تعلیم و تحقیق سے تعلق رکھنے والے ادارے اور تمام شخصیات اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں، وائس چانسلرز کمیٹی اور فیڈریشن اف آل پاکستان ایکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے مجوزہ بل کی شدید مخالفت کی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے سینٹ کے اندر بھی اس بل کی مخالفت کی ہے، حکومت کی اتحادی جماعتوں میں بھی اس بل کے بارے میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، اس بل کا اصل مقصد ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ازادی اور خود مختاری کو ختم کر کے اسے بیوروکریسی کے ماتحت لانا ہے تاکہ یہ ادارہ بھی سرخ فیتے کا شکار ہو جائے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی رابطہ کر کے یہ بل واپس لینے کی درخواست کی ہے کیونکہ اس کی منظوری خود مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک داغ بن جائے گی، توقع ہے کہ حکومت یہ بل واپس لے کر تعلیمی حلقوں کو اچھا پیغام دے گی۔
اس سے قبل سینیٹ میں بھی سینیٹر عرفان صدیقی نے پرتشدد انتہ اپسندی کی روک تھام بل 2023 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی اہم بل پیش کیے جارہے ہیں، پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام بل 2023 اہمیت کا حامل ہے، لیکن اس بل کو پاس کرنے سے پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہئیے تھا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہوسکتا ہے، ابھی جلد بازی میں بل پاس ہورہا ہے، کل کہا جائے گا بل پاس ہورہا تھا تو آپ کہاں تھے، یہ بل قومی اسمبلی سے نہیں آیا، بلکہ ڈائریکٹ ہمارے پاس آیا ہے، ہماری ذمہ داری ہے اسے اسمبلی بھیجنے کے بجائے اس کا تفصیلی جائزہ لیں، اس بل کا اس حالت میں پاس ہونا ایک شکنجہ ہے، اور یہ شکنجہ ہمارے گلے پڑے گا۔