ہالی ووڈ اداکاروں کو مصنوعی ذہانت کا خوف، ہڑتال جاری ہڑتال کا آغاز جمعے (14 جولائی) کو ہوا تھا

ہالی ووڈ کی تاریخ میں دوسری بار اداکار اور مصنفین ہڑتال کررہے ہیں، ہڑتال کے پیش نظر موجودہ اور مستقبل کے تمام منصوبوں کی پروڈکشن کو فی الوقت بند کردیا گیا ہے۔

ہالی ووڈ فلم اسکرین رائٹرز سمیت اداکاروں کی یہ ہڑتال 60 سالوں میں پہلی بار ہورہی ہے جس کی وجہ سے خیال کیا جارہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری وقتی طور پر مفلوج ہوسکتی ہے۔

اداکاروں کی یونین نے والٹ ڈزنی کمپنی اور نیٹ فلکس انکارپوریشن سمیت اسٹوڈیوز کے ساتھ ناکام مذاکرات کے بعد بعد ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

ہڑتال کا آغاز جمعے (14 جولائی) کو ہوا تھا، حکام کا کہنا تھا کہ نیویارک اور لاس اینجلس سے ہڑتال کا آغاز ہوگا۔

اسکرین ایکٹرز گلڈ (ایس اے جی) اور رائٹرز گلڈ دونوں بہتر معاوضے، منافع میں منصفانہ حصہ، کام کے لئے بہتر ماحول اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر تحفظات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

اسکرین ایکٹرز گلڈ نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جو فنکار خود ساختہ آڈیشن ویڈیوز بناکر ارسال کرتے ہیں انہیں بھی معاوضہ ادا کیا جائے۔

یہ ہڑتال کس کیخلاف کی جارہی ہے؟

ہالی ووڈ گلڈز الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز کے خلاف ہڑتال کررہا ہے، جس کے زیر اہتمام ہالی ووڈ کے بڑے اسٹوڈیوز شامل ہیں۔

ہڑتال کے دوران اداکار کس چیز کے پابند ہوں گے؟

اسکرین ایکٹرز گلڈ تقریباً 1 لاکھ 60 ہزار فنکاروں کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں ہالی ووڈ کے معروف، سرکردہ فنکار شامل ہیں۔ ایس اے جی کے رکن فنکار کسی بھی پروجیکٹ کے لئے آن یا آف کیمرہ کام نہیں کر سکتے ہیں، جن میں اداکاری، رقص، گانا یا صداکاری شامل ہے۔

وہ اپنی فلموں کی تشہیر یا پریمیئرز، ریہرسل، ماڈلنگ، انٹرویوز، ایوارڈ شوز یا مداحوں سے ملاقاتوں میں شرکت نہیں کرسکتے اور نہ ہی اپنے کسی مستقبل کے منصوبے کے حوالے سے بات یا معاہدہ کرسکتے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں