پاکستان تحریک انصاف کے مینارِپاکستان جلسے میں شریک عوام کے حوالے سے اعداد و شمار سامنے آگئے۔ روزنامہ خبریں نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ جلسے میں 3 لاکھ افراد تھے، اس حوالے سے غیر جانبدار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے جلسے میں شرکت کی جب کہ ایجنسیوں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 70 ہزار افراد مینار پاکستان جلسے میں شریک ہوئے، تاہم مسلم لیگ ن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جلسے میں صرف 25 ہزار لوگ موجود تھے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہوریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مینار پاکستان جلسے کی ویڈیو شیئر کردی، ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لاہور کو بند کرنے اور ہمارے 2 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرنے کے باوجود لاہور کے لوگ ہمارے مینار پاکستان پر چھٹے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے بڑی تعداد میں آئے، میں خاص طور پر اپنے لاہوریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے ایک بار پھر سے مایوس نہیں کیا، مجھے لاہور پر فخر ہے۔
Despite cabal of crooks locking down Lahore (see map) & arresting 2000 of our workers, people of Lahore came in huge numbers to make our 6th Minar-i-Pakistan jalsa a great success. I want to especially thank my Lahorites for not letting me down yet again. Proud of you. pic.twitter.com/rrRiRx5uSl
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 26, 2023
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا مینار پاکستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا لیکن جب قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ہماری حکومت کو سازش کے تحت گرا کر جرائم پیشہ افراد کو ملک پر مسلط کیا گیا، سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پیغام جانا چاہیے لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی، کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ عوام ناانصافی کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، میں نے اپنی قوم کو ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا، جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے اور غلام صرف اچھے غلام ہوتے ہیں اور اُن کی زندگی ذلت والی ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب خوف کا بت ٹوٹ جائے تو حقیقی آزادی مل جاتی ہے اور اُن قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے لیکن پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے یہاں جنگل کا قانون ہے، طاقتور چاہیے جو کچھ بھی کرے قانون اُس کے آگے بے بس ہے، جس ملک میں غریب کے مقابلے میں صرف امیر لوگوں کو انصاف ملے اُسے بنانا ریپبلک کہتے ہیں، ہمارے یہاں بدقسمتی سے غریب آدمی تھانہ کچہری میں ٹھوکریں کھاتا ہے جبکہ یورپ میں تھانہ کچہری کا کوئی تصور نہیں ہے۔