وفاقی حکومت نے عدالتی اصلاحات کیلئے فوری قانون سازی کا فیصلہ کرلیا،چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے کا اختیار فل کورٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔ اے آروائی نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے عدالتی اصلاحات کیلئے فوری قانون سازی کا فیصلہ کرلیا ہے، چیف جسٹس کی جانب سے ازخود نوٹس لینے کا اختیار فل کورٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس ازخود نوٹس کیس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کرسکیں گے۔
ازخود نوٹس کیس کیخلاف اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے بنچ تشکیل دینے کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کرنے پر غور کیا گیا۔ دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف سماعت شروع ہو گئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بنچ میں شامل ہیں۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کے لیے فنڈز فراہم کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ آئین کے تحت سپلمنٹری گرانٹ جاری کی جاسکتی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مسئلہ آئینی اختیار کا نہیں وسائل کی کمی کا ہے۔وزرات دفاع نے کہا سیکورٹی حالات کی وجہ سے فوج فراہم نہیں کرسکتے۔ اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کیس کی بروز سوموار ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات ملتوی کرنے کا آرڈر چیلنج کیا، پی ٹی آئی کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی قانونی اور آئینی اختیار نہیں، بروقت صاف اور شفاف انتخابات یقینی بنانا جمہوری حکومت کے لیے انتہائی اہم ہے،انتخابات میں تاخیر شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق متاثر کرنے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن درخواست میں اٹھائے گئے اہم قانونی اور حقائق پر مبنی سوالات کے جواب لے کر آئے۔عدالت عظمی نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کی مزید سماعت منگل 28 مارچ دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کی گئی ہے۔