پنجاب حکومت نے اعلان کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار 53 ارب روپے کا بڑا رمضان ریلیف پیکج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مستحق خاندان کو 10کلو آٹے کے 3 تھیلے مفت دئے جارہے ہیں۔حکومت کی جانب سے مستحق افراد میں مفت آٹے کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔ صوبے کے 10 کروڑ افراد پنجاب کی مفت آٹا سکیم سے مستفید ہوں گے۔
آٹے کی تقسیم کا عمل جب سے شروع ہوا ہے تب سے تقسیم کے طریقہ کار سے متعلق کئی شکایات سامنے آئی ہیں۔شہری مفت آٹے کی تقسیم کے طریقہ کار پر بھڑک اٹھے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم عوام کے بھلے کے لیے شروع کی گئی تھی، اگر حکومت اس پر بھرپور توجہ دیتی تو یہ اسکیم عوام میں انتہائی مقبول ہوتی۔
لیکن انتظامیہ کی عدم توجہ اور مکمل مانٹیرنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔
بظاہر لگتا ہے کہ اسکیم لانچ کرنے سے قبل مکمل پلاننگ نہیں کی گئی۔ روزے کے دوران لوگ طویل قطاروں میں لگنے پر مجبور ہیں۔گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف شہروں میں 5 سے زائد افراد مفت آٹے کے حصول کے چکر میں جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ایک خاتون نے اردو پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں ڈیڑھ گھنٹہ قطار میں کھڑی رہی جب باری آئی تو بتایا گیا کہ آپ آٹے لینے کی اہل نہیں کیونکہ آپ پہلے ہی آٹا لے چکے ہیں جبکہ میرے گھر سے کوئی بھی آٹا لینے کے لیے نہیں آیا۔
ایک معذورشہری نے بتایا کہ تین ماہ سے بستر سے لگا ہوا ہوں، مفت آٹے کے حصول کے لیے لائن میں لگا لیکن بتایا گیا کہ آپ آٹا سکیم سے فائدہ اٹھانے کے اہل نہیں ہیں، حالانکہ ہماری تو کوئی جائیدادیں بھی نہیں۔ شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ آٹے کے حصول کے لیے ہمیں اس طرح ذلیل نہ کیا جائے، اگر ریلیف دینا ہی ہے تو آٹے کی تقسیم کے لیے کوئی مناسب طریقہ کار بنایا جائے۔مائیں بہنیں بھی صبح سویرے سے لائنوں میں لگی ہوتی ہیں ، جب باری آتی ہے تو بتایا جاتا ہے کہ آپ اہل ہی نہیں ہیں۔شہریوں نے مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے :