وفاقی کابینہ نے کچے کے علاقے میں آپریشن کے لیے فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وزارت داخلہ کی سمری کی سرکولیشن کے ذریعے کابینہ سے منظوری لی گئی۔پاک فوج کچے کے علاقے میں جاری ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لے گی۔09 اپریل کو رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں آپریشن کے دوران ڈاکوؤں نے آئی جی پنجاب اور ڈی پی او پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہیڈ کانسٹیبل زخمی ہوگیا تھا۔
ڈاکوؤں کیخلاف گرینڈ آپریشن میں11 ہزار اہلکار شریک ہیں، آپریشن کی قیادت خود آئی جی کر رہے ہیں، جس میں بکتر بند گاڑیاں اور جدید اسلحہ بھی موجود ہے۔ جیو نیوز کے مطابق رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں آئی جی پنجاب عثمان انور کی زیر نگرانی ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے، جہاں آرپی او بہاولپور رائے بابر سعید اور ڈی پی او رضوان عمر گوندل بھی آئی جی پنجاب کے ہمراہ موجود ہیں، آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کی جانب سے آئی جی پنجاب اور ڈی پی او رحیم یار خان پر فائرنگ کی گئی، ڈاکووں کی فائرنگ سے ایک ہیڈ کانسٹیبل زخمی ہو گیا۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہے کہ کچے کے علاقے میں پولیس چوکیاں مکمل بحال ہیں اور ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے، پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، پنجاب سے 2ہزار جوانوں پر مشتمل نفری بھجوائی گئی ہے، مجموعی طور پر 11 ہزار جوان آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، سندھ پولیس بھی اپنے علاقوں میں آپریشن کا آغاز کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج اندرونی علاقوں میں پیش قدمی کی جائے گی، کچے کے علاقےسےمجرموں کے ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور ریاست اور قانون کی رٹ کو بحال کیا جائے گا، پولیس جوانوں کا جوش و جذبہ جوان اور مورال بلند ہے، سماج دشمن عناصر کا مستقل خاتمہ کیا جائے گا، آپریشن میں جدید اسلحہ اور بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال کی جائیں گی۔