اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف اور حکومت میں مذاکرات کا معاملہ،تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مانگ لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف نے براہ راست مذاکرات کے لیے شرائط رکھ دیں ۔ تحریک انصاف نے یہ مطالبات جماعت اسلامی کے وفد سے ملاقات میں پیش کیے۔پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپوزیشن لیڈر کا عہدہ تحریک انصاف کو دے۔
دوسری شرط یہ رکھی گئی کہ تمام ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں۔ جبکہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مذاکرات سے قبل کوئی بھی پیشگی مطالبہ نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جو بھی گفتگو ہوگی مذاکرات کی میز پر ہوگی۔
پیشگی شرائط پر مذاکرات کرنے ہیں تو کوئی فائدہ نہیں۔خیال رہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق کی سیاستدانوں کو ساتھ بٹھانے کی کوششوں میں مثبت پیشرفت سامنے آگئی تھی۔ذرائع کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ سراج الحق نے 3 رکنی وفد کے ساتھ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
اس ملاقات کے بعد سراج الحق وفد کے ہمراہ زمان پارک پہنچے جہاں انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی۔اس کے علاوہ چند روز قبل امیر جماعت اسلامی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بھی ملے تھے۔ملاقات میں پی ٹی آئی کی جانب سے مرکزی نائب صدر سینیٹر اعجاز احمد چودھری، چیئرمین کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز اور معاون سیاسی امور حافظ فرحت عباس بھی موجود تھے۔
وفد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے خصوصی تفصیلی ملاقات کی۔ اس اہم ترین ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادل خیال کیا گیا۔امیر جماعت اسلامی کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے لیے وسیع اتفاقِ رائے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی گئی۔اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف آئین کے دائرہ و حدود کے اندر بات چیت کیلئے تیار ہے۔دریں اثنا ملاقات میں دونوں جماعتوں کے مابین روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا گیا۔