جکارتہ سسٹم کی خرابی کے باعث 10 ہزار ڈالرز والی مہنگی ایئر ٹکٹیں صرف 300 ڈالرز میں فروخت ہو گئیں جن کی وجہ سے جاپانی ایئر لائن کا بھٹہ بیٹھ گیا۔
مؤقر اخبار بلوم برگ اور فورچون کے مطابق سسٹم کی خرابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فضائی مسافروں نے جاپانی ایئر لائن آل نپون ایئرویز (اے این اے) کے ٹکٹوں کو بڑی تعداد میں خرید لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے کریبین براستہ ٹوکیو اور نیو یارک جانے اور آنے والی فلائٹ کی فرسٹ کلاس ٹکٹ صرف 890 ڈالرز میں ملنے لگیں تو مسافروں میں ہلچل مچ گئی کیونکہ 14 ہزار 500 کلومیٹر کا یہ فضائی سفر اے این اے کی فرسٹ کلاس کے ذریعے عموماً 20 گنا زیادہ قیمت پر ملتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مسافروں نے سسٹم میں خرابی کے باعث 10 ہزار ڈالرز میں ملنے والی بزنس کلاس کی ٹکٹیں بھی محض چند سو ڈالرز میں خریدیں۔
اے این اے ہولڈنگز لمیٹڈ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ خرابی ان کی ویت نام والی ویب سائٹ میں سامنے آئی جہاں کرنسی کنفیوژن کی وجہ سے غلطی ہوئی تاہم اس ضمن میں نہیں بتایا کہ سسٹم کی خرابی کا فائدہ کتنے فضائی مسافروں نے اٹھایا البتہ ایئر لائن نے کہا ہے کہ ہونے والی غلطی کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہونے والے نقصان کا بھی اندازہ لگا رہے ہیں۔
میڈیا کے مطابق غالب امکان ہے کہ اس حوالے سے ایئر لائن حتمی فیصلہ ماہ رواں کے اختتام تک کرے گی البتہ اس دوران جن مسافروں نے سسٹی ٹکٹیں خریدی ہوئی ہیں وہ بلا رکاوٹ اپنا طے شدہ سفر کر سکیں گے۔
رپورٹس کے مطابق کچھ فضائی مسافروں کا مؤقف ہے کہ خرابی کی باعث فروخت ہونے والے زیادہ تر ٹکٹیں جکارتہ سے جاپان، نیو یارک اور وہاں سے واپس جنوب مشرقی ایشیا کے علاقوں کی تھیں جس میں سنگاپور اور بالی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کیتھے پیسیفک ایئرویز لمیٹڈ نے 2019 میں غلطی سے ویت نام سے امریکہ کے لیے فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس کے ٹکٹ 16 ہزار ڈالرز کے بجائے صرف 675 ڈالر میں فروخت کر دیے تھے، جن مسافروں نے اس دوران یہ ٹکٹ خریدے تھے انہیں ڈسکاؤںٹ ریٹ ہی ملا تھا۔ کیتھے پیسیفک ایئرویز ہانک کانگ کی ایئر لائن ہے۔