ڈیم فنڈ کے لیے جمع ہونے والی رقم محفوظ ہاتھوں میں ہے رقم کو انویسٹ کیا جو 10 ارب سے بڑھ کر 17 ارب ہو گئی،جس اسپیڈ سے ہم ڈیم تعمیر کرانا چاہتے تھے اس میں جو رکاوٹیں آئیں ان کا ذکر نہیں کرنا چاہتے۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ڈیم فنڈ سے متعلق سوال کا جواب

 سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ڈیم فنڈ میں پیسے دینے والا ہی مجھ سے سوال کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں 10 ارب جمع ہوئے، رقم کو انویسٹ کر دیا تھا جو بڑھ کر 17 ارب روپے ہو گئی تھی۔لوگوں نے ڈیم کے لیے جو رقم دی ہے وہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ثاقب نثار نے مزید کہا کہ جس اسپیڈ سے ہم ڈیم تعمیر کرانا چاہتے تھے اس میں جو رکاوٹیں آئیں ان کا ذکر نہیں کرنا چاہتے۔

معاشرے میں سب سے اہم بات تربیت اوردیانت ہےہمیں اپنے معاملات میں دیانت اورخدمت کا شعاراپنانا ہوگا ۔ ان کاکہنا تھا کہ میرا سیاسی مقصد نہیں ہےآج ہم ملک کی بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں یہ جنگ اس لئے لڑنی پڑرہی ہے کہ ہم دین کےاسلوب سے ہٹ گئے ہیں۔

سابق چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ڈیم کی رقم محفوظ ہاتھوں میں ہےڈیم فنڈ کی حفاظت کےلئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دیاتھا ،اس رقم کو بنچ نے انویسٹ کردیا تھا جو بڑھ کر17ارب روپے ہوگئی۔

جسٹس ( ر) ثاقب نثار نے کہا کہ جس نے دس روپے بھی دئیے وہ مجھ سے سوال کرنے کا استحقاق رکھتا ہے، پاکستان کی بقاء کےلئے ڈیم بنانے کا آغاز کیا اسی لئے کہا کہ اس کا نام بدل کرہاکستان ڈیم رکھ دیاجائے۔ ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو نشانے پر لے لیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے راولپنڈی کے انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں خطاب کے دوران ثاقب نثار پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کہتے تھے کہ شہباز شریف نے 20 ارب روپے کہاں لگائے؟ یہ رقم تو غرق ہوگئی۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ پوچھتا ہوں اگر 20 ارب غرق ہوگئے تھے تو لاہور کا سب سے بڑا کورونا سینٹر کیسے بن گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے غریبوں کو ریلیف دینے کےلیے نہیں بلکہ سیاسی دکان چمکانےکےلیے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالتیں لگائیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ پچھلی حکومت نے دیگر منصوبوں کی طرح اس اسپتال کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت کے میدان میں سیاست کو شجر ممنوعہ قرار دینا چاہیے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں