مردم شماری کے اعداد وشمار جاری، سیاسی جماعتوں کے تحفظات برقرار کراچی میں ایک کروڑ 78 لاکھ 19 ہزار 110 افراد کا شمار ہوچکا ہے، ادارہ شماریات

ادارہ شماریات نے مردم شماری کے اعداد وشمار جاری کردیئے ہیں اور دوسری طرف سیاسی جماعتوں کے مردم شماری پر تحفظات بھی برقرار ہیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق ساتویں خانہ و مردم شماری میں اب تک کے اعداد و شمار کے تحت 23 کروڑ 90 لاکھ 17 ہزار 494 افراد کو شمار کیا جا چکا ہے۔

ترجمان کے مطابق سندھ میں 5 کروڑ 48 لاکھ 58 ہزار 515 افراد کا شمار ہوچکا ہے جبکہ پنجاب میں11 کروڑ 68 لاکھ 27 ہزار 125 افراد کی گنتی کرلی گئی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق خیبرپختونخوا میں 3 کروڑ 93 لاکھ 72 ہزار 462 افراد کو گن لیا گیا ہے اور بلوچستان میں 2 کروڑ 94 ہزار 659 افراد کا شمار ہوچکا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایک کروڑ 78 لاکھ 19 ہزار 110 افراد کا شمار ہوچکا ہے جبکہ لاہورمیں ایک کروڑ 17 لاکھ 70 ہزار 764 افراد کو شمار کرلیا گیا ہے۔

پانچویں بار توسیع

ملک میں ساتویں خانہ ومردم شماری میں پانچویں بار توسیع کر دی گئی۔ مخصوص اضلاع میں مردم شماری کی آخری تاریخ 15 مئی مقررکر دی گئی۔ ادارہ شماریات نے نوٹفکیشن جاری کر دیا۔

ترجمان ادارہ شماریات محمد سرور گوندل کے مطابق توسیع شدہ اضلاع میں ‎لاہور، راولپنڈی ، گجرات ، فیصل آباد، سرگودھا ، ملتان ، بہاولپور، کراچی ، حیدر آباد اور پشاور شامل ہیں۔

بنوں، ڈی آئی خان، ابیٹ آباد، نوشہرہ ، کوئٹہ ، جعفرآباد، لسبیلہ، اور آزاد جموں کشمیر اور گلگت کے اضلاع اور تحصیل میں مردم شماری کی آخری تاریخ 15 مئی مقررکر دی گئی۔ گزشتہ پلان کے تحت مردم شماری کا عمل 4 اپریل تک مکمل کیاجانا تھا۔

سیاسی جماعتوں کے تحفظات

دوسری طرف سیاسی جماعتوں کے مردم شماری پر تحفظات بھی برقرار ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ ڈیڑھ فیصد گروتھ رکھنے والے تعلقہ اور تحصیلوں میں مردم شماری کو منجمند کرنے کے فیصلے کیخلاف وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو خط لکھ دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خط میں لکھا کہ اگر تحفظات دور نہ کیے گئے تو مردم شماری کو مسترد کردیا جائے گا۔

خط میں لکھا گیا کہ تعلقہ، تحصیلوں میں آبادی میں اضافےکی شرح زیادہ ریکارڈ کی گئی، دیہات کی آبادی منجمد کرنے کے فیصلے پر سندھ کو تحفظات ہیں۔

مراد علی شاہ نے احسن اقبال کو بذریعہ خط آگاہ کیا کہ ہمارے تحفظات نہیں سنے جارہے ہیں، تحفظات دور نہ ہوئے تو مردم شماری کے نتائج قابل قبول نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کو کراچی سمیت سندھ میں موجودہ ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات ہیں، جس کا وہ گاہے بہ گاہے اظہار بھی کرتی رہی ہیں۔

مراد علی شاہ کے وفاقی وزیر منصوبہ احسن اقبال کو خط سے قبل ایم کیوایم پاکستان نے ایک بار پھر مردم شماری پر اپنے تحفظات اجاگر کرنے کے لئے پریس کانفرنس کی تھی۔

اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے مردم شماری کے حوالے سے اعتراضات دور نہ ہوسکے، انھوں نے ایک بار پھر سندھ کی شہری علاقوں کی آبادی جان بوجھ کر کم دکھانے کا شکوہ کیا۔

جماعت اسلامی بھی مردم شماری کے نتائج کےخلاف سراپا احتجاج ہے۔ امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی خیرات نہیں چاہئے، ہمیں کراچی کی پوری گنتی چاہئے، ہمیں تقسیم نہ کرو، کراچی کو اس کا حق دو۔

تحریک انصاف کے تحت مردم شماری کے حوالے سے کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، کاروباری شخصیات، سینئر صحافی و دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی اور کراچی کی الٹی گنتی کو مسترد کیا۔

پاکستان تحریک انصاف نے ہفتے کو کراچی کے مختلف مقامات پر احتجاج کرتے ہوئے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

سابق گورنر سندھ اور رہنما پی ٹی آئی عمران اسماعیل نے کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ کراچی کی وجہ سےعمران خان کی حکومت بن سکی ہے، پی ٹی آئی کل بھی کراچی کے ساتھ تھی آج بھی ہے، افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ کبھی بھی مردم شماری درست نہیں کی گئی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں