پاکستان اور ٹی ٹی پی کو باہمی طور پر معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے، افغان وزیر خارجہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ نہیں ہے، امیر خان متقی

افغانستان میں قائم طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ پاکستان اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو باہمی طور پر اپنے معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں گفتگو کرتے ہوئے امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد طالبان کی حکومت نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان ثالثی کی بھرپور کوشش کی تھی۔

امیر خان متقی نے افغانستان میں عالمی دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کی رپورٹ کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ نہیں ہے۔

ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کے سوال پر امیر خان متقی نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کا قیام ان کی حکومت آنے سے پہلے ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور ہم کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ ٹی ٹی پی افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں مداخلت کرے کیوں کہ یہ خود افغانستان کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔

امیر خان متقی کے بیانات کے برعکس پاکستانی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں حملے کر رہی ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اپریل میں شدت پسند گروہ نے پاکستان میں 48 حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

افغان طالبان کے مقرر کردہ وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک اس بات پر متقفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف نہ صرف زمینی بلکہ فضائی حدود بھی کسی کو استعمال کرنے نہیں دی جائے گی اور وہ چاہیں گے کہ خطے میں امن برقرار رہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں