پی ڈی ایم نے سپریم کورٹ کا الیکشن سے متعلق 3، 2کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا۔ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب سن لیں، ہمیں 3، 2کا فیصلہ قبول نہیں، پارلیمنٹ میں قانون بننے کے بعد آپ ازخود نوٹس نہیں لے سکتے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے غبن اور غبن کرنے والے کی حوصلہ افزائی کی ،60ارب کے کرپشن کیس میں عمران خان کو تحفظ دیا جارہا ہے، سپریم کورٹ مجرم کو تحفظ دے رہی ہے، سپریم کورٹ نے کرپشن کرنے والے کی حوصلہ افزائی کی۔
آج ہائیکورٹ نے جو فیصلے دیئے کہ 9مئی کے بعد جو واقعات ہوئے اس پر درج مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، بلکہ کسی مقدمے اگر انہیں علم بھی نہ ہو تو بھی گرفتار نہ کیا جائے گا۔
اندازہ لگائیں عدلیہ کہاں کھڑی ہے؟ کس طرح آئین سے ماورا فیصلے دے رہی ہے؟ کیا نوازشریف کو اس طرح کی رعایت ملی؟ ان کی اہلیہ کومے میں تھی تو انہوں نے منت سماجت کی ٹیلیفون دیا جائے، جب وہ اپنے سیل میں گئے تو موت کی خبر آگئی۔
مریم نواز اور فریال تالپور کو اس طرح کی رعایت دی گئی؟ پورے ملک میں دہشتگردی ہورہی ہے جبکہ عدالت تحفظ دے رہی ہے، کورکمانڈر کے گھر پر حملہ ہورہا ہے، تاریخی یادگاروں کو اکھیڑا جارہا ہے، ریاست کے محافظوں کی جس طرح تذلیل ہورہی ہے کیا عدالت ان کو تحفظ دے گی؟ آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہاب سپریم کورٹ کے رویے کے خلاف احتجاج ہوگا۔ پی ڈی ایم قیادت کی نمائندگی کرتے ہوئے قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ سوموار کو پوری قوم اسلام آباد کی طرف روانہ ہوجائے گی، سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا دھرنا دیں گے۔
سپریم کورٹ مدر آف دی لاء ہے، مدر اِن لاء نہیں ہے، یہ آسمان سے اترے ہوئے نہیں، ہماری طرح انسان ہیں، آئین سے اس حد تک ماوراء جائیں گے کہ پارلیمنٹ کو بھی سپریم نہیں سمجھیں گے؟ ہم واضح کہنا چاہتے ہیں چیف جسٹس صاحب سن لیں، ہم 3، 2کا فیصلہ قبول نہیں، 4، 3کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔ قانون بننے کے بعد آپ ازخود نوٹس نہیں لے سکتے۔ تمام کارکنان گھروں سے اسلام آباد پہنچیں گے اور سپریم کورٹ کے سامنے پرامن احتجاجی دھرنا دیں گے۔ گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنی پڑتی ہے۔پتھر سے بات کرو گے تو پتھر سے جواب دیں گے، ڈنڈے سے بات کرو گے تو ڈنڈے سے جواب دیں گے، ایسا جواب دیں گے چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا۔احتجاج میں اگر کسی نے توڑ پھوڑ کی تو وہ پی ٹی آئی کا شر پسند ہوگا۔