کیا دہلی میں طالبان کے مقرر کردہ سفیر کو بھارت نے تسلیم کرلیا طالبان کے حمایت یافتہ قادر شاہ پہلے سے دہلی میں تھے

نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے میں ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ چونکا دینے والی خبر دی کہ نئی دہلی کے افغان سفارتخانے کیلئے طالبان حکومت کے مقرر کردہ سفیر کو بھارت نے قبول کرلیا ہے اور غنی دور کے سفیر فارغ ہوگئے ہیں۔

افغانستان پر اگست 2021 میں طالبان کا کنٹرول قائم ہونے کے باوجود دنیا کے بیشتر ممالک میں اشرف غنی دور کے سفیر تعینات ہیں کیونکہ ان ممالک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان سمیت کچھ ممالک نے افغان سفارتخانوں کا انتظام طالبان کے مقرر کردہ سفیروں کے حوالے کرنے کی حمایت کی لیکن بھارت کی جانب سے اس کی توقع نہیں کی جا رہی تھی کیونکہ بھارت اشرف غنی حکومت کا زبردست حامی اور طالبان سے خائف رہا ہے۔

ایسی صورت حال میں جب بھارتی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ نئی دہلی نے طالبان کے سفیر کو قبول کرلیا ہے تو کھلبلی مچ گئی۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ معاملہ کچھ اور تھا۔

پاکستانی صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے اپنے ٹؤئٹر پروفائل پر بتایا کہ دہلی میں اشرف غنی دور کے سفیر فرید ماموں زئی کے خلاف ان کے اپنے ہی ایک سفارت کار قادر شاہ نے بغاوت کردی ہے اور طالبان نے اسی باغی سفارت کار کو سفیر نامزد کردیا ہے۔ لیکن فرید ماموں زئی بھی خود کو سفیر کہتے ہیں تو اس طرح یہ معاملہ لٹکا ہوا ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق پیر کے روز دہلی میں افغان سفارتخانے کی جانب جاری بیان میں ان میڈیا اطلاعات کو مسترد کیا گیا جن کے مطابق بھارت نے طالبان کے مقرر کردہ سفیر کو قبول کرلیاہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ”اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارتخانہ ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتا ہے کہ کسی فرد نے طالبان کے ایما پر نئی دہلی میں مشن کا چارج سنبھال لیا ہے۔“

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سفارتخانہ اس بات کو سراہتا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور وہ افغان عوام کے مفادات کی حمایت کر رہی ہے جب کہ ساتھ ہی ساتھ کابل میں طالبان حکومت کو بھی تسلیم کرتی ہے جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک نے کر رکھا ہے۔

بھارتی اخبارات دی ہندو اور ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس صورتحال میں دہلی کے افغان سفارتخانے میں سفارتی عملے کے درمیان کشمکش چل رہی ہے۔

دی ہندو کے مطابق قادر شاہ ٹریڈ قونصلر تھے اور انہیں مشن کا سربراہ بنانے کے احکامات افغان وزیر خارجہ امیر متقی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ اخبار نے کہا کہ یہ اسی طرح کا اقدام ہے جیسا طالبان نے چین میں کیا تھا۔ چین میں بھی طالبان نے اشرف غنی دور کے سفیر کو ہٹا کر سفارتخانے میں پہلے سے موجود سینئر سفارتکار کو سفیر مقرر کردیا تھا۔

دی ہندو سے گفتگو کرتے ہوئے قادر شاہ کا کہنا تھاکہ وہ کسی جماعت یا تحریک سے وابستہ نہیں اور کابل انتظامیہ نے انہیں دہلی کے سفارتخانے میں کرپشن کی شکایات کے خاتمے کے لیے ذمہ داری سونپی ہے۔ اخبار کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں