زمان پارک سے پولیس نفری ہٹانے کی ہدایت کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی نگران حکومت کی ٹیم اور عمران خان کے درمیان جمعہ کی شام کو ہونے والے مذاکرات کے بعد اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی نے زمان پارک کے علاقے میں تعینات پولیس نفری ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
اس حوالے سے نگران وزیر اعلٰی کا کہنا ہے کہ وعدے کے مطابق زمان پارک انتظامیہ زمان پارک میں تجاوزات ختم کرے، عملدرآمد ہوتے ہی پولیس ناکہ بھی ختم کردیا جائے گا، پہلے ہی زمان پارک کے رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں، حکومت زمان پارک کو اصل حالت میں بحال کرے گی۔ اس سے قبل ڈی سی لاہور اور ان کی ٹیم جمعہ کی شام کو چئیرمین تحریک انصاف کی رہائش گاہ کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد واپس چلی گئی، پاکستان کے سب سے بڑے ڈیجیٹل میڈیا گروپ اردو پوائنٹ کی جانب سے حکومتی ٹیم کی زمان پارک سے روانگی اور وہاں پیدا ہونے والی صورتحال کے براہ راست مناظر دکھا دیے۔
حکومتی ٹیم کی روانگی کے بعد زمان پارک میں سیکورٹی معاملات دیکھنے والی اہم شخصیت نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی ٹیم کو زمان پارک سے چائے اور بسکٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔ ٹیم کو زمان پارک کا مکمل معائنہ کروایا گیا، جبکہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ زمان پارک کو آنے جانے والے تمام راستے کھول دیے جائیں گے۔
دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق حکومتی ٹیم نے زمان پارک میں عمران خان کی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی، حکومتی ٹیم نے تمام شواہدہ عمران خان کی مذاکراتی ٹیم کے حوالے کر دیئے ہیں، پولیس اور انتظامیہ کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی، لیکن عمران خان نے سرچ آپریشن کیلئے شرائط رکھ دی ہیں۔کمشنر لاہور نے دہشتگردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی ، عمران خان کو بتایا گیا کہ متعدد دہشتگردوں کو یہاں سے بھاگتے ہوئے پکڑا گیا۔
جن لوگوں نے9 مئی کو فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ان کے ثبوت بھی عمران خان کے حوالے کئے۔ اس سے قبل ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ کمشنر لاہور کی سربراہی میں 3 رکنی ٹیم زمان پارک کا سرچ آپریشن کرنے نہیں گئی۔ جیونیوز کے مطابق کمشنر لاہور، ڈپٹی کمشنر اور دیگر افسران نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی۔ تین رکنی ٹیم نے عمران خان کو سرچ آپریشن دکھایا۔
جس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن ٹیم کے ساتھ لیگل ٹیم اور میڈیا بھی ہونا چاہیئے پھر تلاشی پر اعتراض نہیں۔ نگران وزیراطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں قائم تین رکنی ٹیم نے کوئی سرچ آپریشن نہیں کرنا۔کمشنر لاہور تلاشی کیلئے ایس اوپیز طے کرنے گئے ہیں۔ جس میڈیا ٹیم کو دورہ کرایا گیا اس کو گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی، لہذا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ گھر کی تلاشی دے دی گئی۔
دوسری جانب 9 مئی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے،لاہور پولیس نے گزشتہ رات زمان پارک سے فرار کی کوشش کرنے والے مزید 6 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے کہا کہ گرفتار دہشتگردوں میں سے 4 عسکری ٹاور اور 2 کور کمانڈر ہاؤس حملے میں ملوث تھے۔ گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے، دہشت گردوں کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ نگران پنجاب حکومت نے 9 مئی کے ملزمان کو سہولت دینے پر ایک جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں، کارکنان اور سپورٹرز کی ضمانتیں منظور اور ریلیف دینے والے جج کیخلاف ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ کیا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں اور دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کرنے والے افراد کے لیے نقد انعامات کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔