کراچی کے بجلی چور بے نقاب

سوشل میڈیا پلیٹ فارمرز پر ان دنوں بجلی کے 20 بڑے نادہندگان کی ایک فہرست گردش کررہی ہے جس نے ہر کسی کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے۔

ان نادہندگان پر بجلی کے بل کی مد میں مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔ فہرست میں شامل افراد نے کئی سال سے اپنے واجبات ادا نہیں کیے۔

ایک شخص تو ایسا بھی ہے جس نے متعدد بار بجلی کا کنکشن منقطع کیے جانے اور قانونی نوٹسز کے باوجود 12سال سے بل ادا نہیں کیا۔

فہرست میں شامل تین بڑے نادہندگان میں ناظم آباد کا ایک معروف واٹر ہائیڈرنٹ، گڈاپ ریجن میں ایک زرعی ٹیوب ویل اور گڈاپ ہی میں واقع ایک مدرسہ بھی شامل ہے۔

اس حوالے سے کے۔ الیکٹرک کے ترجمان کا موقف ہے کہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی اس فہرست کا ہمیں علم ہے اور ہم ابھی اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یہ بات واضح رہے کہ یوٹیلیٹی سروسز بغیر ادائیگی کے فراہم نہیں کی جاسکتیں اور نہ کے۔ الیکٹرک بغیر ادائیگی غیرمعینہ مدت تک بجلی فراہم کرسکتا ہے۔

کسی بھی علاقے کو مستحکم، قابل بھروسہ اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا براہ راست تعلق وہاں بجلی کی چوری اور واجبات کی شرح پر ہوتا ہے۔

اس لیے عوام بجلی کی چوری کی روک تھام اور واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے یوٹیلیٹی کے ساتھ تعاون کریں۔

کے۔ الیکٹرک عوام کی سہولت کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں سہولت کیمپس لگاتی ہے۔

ان کیمپوں کا مقصد صارفین کے بلنگ کی شکایات کو دور کرنا، نئے کنکشنز کے حصول میں آسانی فراہم کرکے بجلی کے قانونی حصول کو ممکن بنانا اور بجلی کے بلوں کی قسطوں میں ادائیگی سمیت مختلف سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

بجلی کی چوری اور واجبات کی وصولی کے لیے کیے گئے اقدامات کا اگر جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 6 ماہ کے دوران کے۔الیکٹرک نے بجلی کی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولی کے لیے 2,487 کارروائیاں کی ہیں، جن میں 93,753 کلوگرام کے کنڈے ہٹانے کے ساتھ 1,341,555 میٹرز کے کنکشنز منقطع کیے گئے۔ لیکن اس کے باوجود بجلی کی چوری رکنے کا نام نہیں لے رہی، بلکہ کے۔ الیکٹرک کی ٹیموں کی کارروائی کے کچھ دیر بعد ہی غیرقانونی کنڈے دوبارہ لگا دیے جاتے ہیں۔

کراچی میں بجلی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولی ایک بڑا چیلنج ہے۔

یہ مذموم اقدام گردشی قرضہ میں اضافے کا باعث بن رہا ہے جو نہ صرف توانائی کے شعبے کو متاثر کررہا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جیسے جیسے بجلی کے نرخ بڑھ رہے ہیں بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کی آپریشنل اور مالیاتی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔

اس مذموم اقدام سے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے انفرا اسٹرکچر پر دباؤ بڑھتا ہے، اور اُسے اس کی دیکھ بھال اور اَپ گریڈ یشن پر اضافی اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔

جن علاقوں میں بجلی کی چوری زیادہ ہے، یا وہ علاقے جہاں واجبات کی وصولی کی شرح بہت کم ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی زیادہ ہوتا ہے، جس سے کاروبار، تعلیم، صحت سمیت معمولات زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوتے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں