وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے روح نکل گئی اب بت ہی باقی رہ گیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے، اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔ انہوں نے کہا کہ تکبر، ضد، انا، اپنی ذات و مفادات کے بت کا ہاؤس آف کارڈز دھڑام سے زمین بوس ہوگیا ہے۔
پی ٹی آئی سے روح نکل گئی، پارٹی بنانے والوں کے چلے جانے سے بس اب بت ہی باقی رہ گیا ہے۔ مغرور نے کہا تھا کہ کسی کے آنے اور جانے سے فرق نہیں پڑتا، وہ آج عبرت کی زندہ مثال بن چکا ہے۔یاد رہے سینئرسیاستدان جہانگیرترین نے نئی سیاسی جماعت ”استحکام پاکستان پارٹی “ کا اعلان کردیا ہے، نئی جماعت ”استحکام پاکستان پارٹی “ کی بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ ہمیں نئے پاکستان کا خواب دکھایا تھا، لیکن ہم نے نئے پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ ڈالنے کی کوشش کی۔
پاکستان خوبصورت پاکستان بنائیں گے ، ایک ایسا مستحکم پاکستان بنانا ہے جس میں عدلیہ اور باقی سب ایک پلیٹ فارم پر ہوں، ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ جہانگیرترین کی سربراہی ہم اکٹھے ہوں گے اور پاکستان کی تعمیروترقی میں کردار ادا کریں گے۔ سینئر سیاستدان جہانگیرترین نے کہا کہ ہم ایک نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھنے آئے ہیں۔
ہمارا ملک مشکلات سے گزر رہا ہے، میں ایک روایتی سیاستدان نہیں تھا، سیاست میں لیٹ آیا اور ایک مقصد کے تحت آیا تھا۔ ہم نے پی ٹی آئی کو ایک سیاسی قوت بنانے کیلئے دن رات محنت کی۔ 2013 کے الیکشن کے بعد ہم نے جماعت میں ایک نیا جوش جذبہ پیدا کردیا تھا۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی قوت بن جائے، جب بھی الیکشن ہوں نہ صرف پی ٹی آئی جیتے بلکہ اصلاھات بھی لائی جائیں۔
اصلاحات لانا ہمارا مقصد تھا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا، حالات بدتر ہونے لگے اور مایوسی پھیلنا شروع ہوئی، تحریک انصاف کا مقصد بیرونی دنیا سے تعلقات کو ٹھیک کرنا اور احتساب کرنا تھا۔ لیکن یہ سب کچھ نہ ہوسکا۔ 9 مئی کے واقعات نے حالات کو یکسر تبدیل کردیا ہے، ہمیں نو مئی کے شرپسندوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ ہماری عظیم فوج کے گھرو ں میں حملے کئے گئے، ایم ایم عالم کا جہاز جلا دیا گیا۔
یہ صرف سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ قانونی کاروائی سے ایک ایسی مثال قائم کرنی ہوگی کہ کل کوئی بھی اس کی جرات نہ کرے۔ ہم اس صورتحال کو بڑھاوا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم یہاں پر اس لئے اکٹھے ہوئے کہ پاکستان کومسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کو آج ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیاسی تقسیم کو ختم کرے اور قوم کو امید کا قومی بیانیہ دے۔