پاکستان نے اپریل کے مہینے کے آخر میں روس سے خام تیل کی درآمد کا آرڈر دیا جو ابھی تک پہنچا نہیں ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق روس کے خام تیل کی پہلی شپمنٹ ملک میں کام کرنے والی پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں پہنچے گی جو اس خام تیل کو ریفائن کرے گی۔
پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر زاہد میر نے بتایا کہ پہلا کارگو ایک لاکھ ٹن خام تیل کا ہے جو سات لاکھ 35 ہزار بیرل بنتا ہے۔
زاہد میر نے بتایا کہ اس وقت روسی تیل لے کر جہاز عمان پہنچ چکا ہے جو جلد پاکستان پہنچ جائے گا۔
زاہد میر کے مطابق پہلا کارگو پاکستان ریفائنری آئے گا جو سات لاکھ بیرل سے کچھ زائد کا ہے مگر ملک میں روزانہ کی بنیاد پر خام تیل کی کھپت تین لاکھ بیرل ہے۔
اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو فوری طور پر اس روسی تیل کی درآمد سے ایک عام صارف کے لیے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت کم نہیں ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ یہ پہلا کارگو ’ٹرائل کارگو‘ ہے۔ اس خام تیل کو ریفائن کر کے پہلے یہ معلوم کیا جائے گا کہ اس سے پیٹرولیم مصنوعات یعنی ڈیزل، پیٹرول اور فرنس آئل کی کتنی پیداوار ہو گی۔
زاہد میر نے کہا کہ پہلا کارگو فقط ایک ریفائنری کا ہے اور اس سے یہ اس بات کی توقع کرنا کہ قیمت میں کمی ہو جائے گی صحیح نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اس وقت ہو گی جب روس سے خام تیل کی درآمد مستقل بنیادوں پر طویل مدت کے لیے ہو گی اور ساری ریفائنریوں میں یہ خام تیل آرہا ہو۔