اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں 11ماہ کے دوران 40 فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہو گئیں۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق گزشتہ 11ماہ میں ٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ 70لاکھ ہنرمند مزدور بےروزگار ہوئے، پنجاب میں آئے روز ٹیکسٹائل یونٹ تیزی سے بند ہورہے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے شکوے اور شکایتون کے انبار لگا دیئے۔ اپٹما کے وفد نے بتایا کہ گزشتہ 11ماہ میں ٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ 70لاکھ ہنرمند مزدور بےروزگار ہوئے، پنجاب میں آئے روز ٹیکسٹائل یونٹ تیزی سے بند ہورہے ہیں۔ وفد نے اجلاس کو بتایا کہ یکم جولائی کو ٹیکسٹائل ملز کی چابیاں لے کر اسلام آباد آئیں گے، حکومت نے بجلی اور گیس سستی نہ کی تو مزید 25فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہوجائیں گی۔
انہن نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل ملز کی بجلی، گیس مہنگی ہونے کی وجہ سے برآمدات 4ارب ڈالر گررہی ہیں، ٹیکسٹائل شعبے کو بجلی پر64ارب اور گیس پر 40ارب روپے کی سبسڈی کی ضرورت ہے۔ عہدیداران کے مطابق ٹیکسٹائل ملز کیلئے بجلی کا ریٹ 20روپے سے بڑھا کر39.5روپے فی یونٹ کیا گیا ہے، اب نئےمالی سال میں ٹیکسٹائل ملز کیلئے بجلی کاریٹ 49.5روپے فی یونٹ کیا جارہا ہے۔
ادھر عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ایک بار پھر پاکستان کے ڈیفالٹ کا خدشہ ظاہرکردیا۔عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے دوبارہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اور رپورٹ میں دیوالیہ ہونے کی اصل وجہ آئی ایم ایف پیکیج نہ ملنا، روپے کی قدر اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی قرار دی گئی ہے۔ موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کیساتھ 6.7 ارب ڈالر کے پروگرام پر بات چیت کا آغاز نہیں کر سکا ہے، پاکستان 30 جون کو ختم ہونے والا موجودہ پروگرام بھی نہیں چلا پائے گا۔ موڈیز نے اپنی رپورٹ میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پیکیج کے بغیر اور زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔