پی ٹی آئی ارکان کو میئر کراچی کے الیکشن میں غیر حاضری مہنگی پڑ گئی تحریک انصاف کا غیر حاضر رہنے والے اراکین کو عہدوں سے فارغ کرنا کا فیصلہ

کراچی  پی ٹی آئی ارکان کو میئر کراچی کے الیکشن میں غیر حاضری مہنگی پڑ گئی۔ تحریک انصاف کراچی نے غیر حاضر رہنے والے اراکین کو عہدوں سے فارغ کرنا کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے میئر کراچی کے الیکشن میں غیر حاضر رہنے والے اپنے ارکان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔

پی ٹی آئی کراچی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میئر و ڈپٹی میئر کے الیکشن میں غیر حاضر رہنے والے 2 ارکان کو پارٹی عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سٹی کونسل رکن صنوبر فرحان کو ڈپٹی جنرل سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ صنوبر فرحان میئر کراچی کے الیکشن والے روز غیر حاضر رہی تھیں۔

پی ٹی آئی اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سٹی کونسل رکن ثمرین ناز کو صفورہ ٹاؤن صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 15 جون کو ہونے والے میئر و ڈپٹی میئر کراچی کے الیکشن میں حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار تھے جبکہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار مرتضیٰ وہاب تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے 31 ارکان کے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لیکر میئر کراچی منتخب ہو گئے تھے جبکہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو 160 ووٹ ملے، پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

جماعت اسلامی نے میئر کراچی کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی ہے جبکہ میئر کراچی کے الیکشن کے حوالے سے ایک درخواست سندھ ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 29 ارکان کو اغوا کیا، پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا بنیادی مقصد صاف و شفاف الیکشن کرانا ہے لیکن ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کمیشن خاموش تماشائی بنا رہا ، الیکشن کمیشن سے استدعا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے فراڈ الیکشن کو کالعدم قرار دے کر نیا شیڈول جاری کرے۔ ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ہر موقع پر الیکشن کمیشن کو سندھ حکومت کے غیر آئینی اورغیر جمہوری عمل سے آگاہ کیا، حاضری مکمل کی جاتی پھر میئر کے انتخاب کا عمل شروع کیا جاتا، بے رحمی سے مینڈیٹ کا قتل کیا گیا ہے، اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا ، یہ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ دھوکا اور جبری قبضہ ہے، جس کے نتائج شہر اور ملک کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں