نئی دہلی بھارت کی دو ریاستوں میں ہیٹ ویو سمیت دیگر امراض کے باعث گزشتہ تین دنوں کے دوران تقریباً 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 400 سے زائد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سب سے زیادہ اموات اتر پردیش اور مشرقی بہار میں ہوئی ہیں جس کی تصدیق متعلقہ حکام نے بھی کی ہے تاہم ڈاکٹروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہے کہ تمام اموات کا سبب ہیٹ ویو ہی ہے البتہ ایک بڑی وجہ ہیٹ ویو (شدید گرمی) بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے اس ضمن میں عوام الناس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دن کے اوقات میں گھروں میں زیادہ سے زیادہ قیام کریں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔
نشریاتی ادارے انڈین ٹی وی کے مطابق پڑنے والی شدید گرمی کی وجہ سے اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گرمی کی لہر نے بھارتی علاقے یوپی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور زیادہ تر مقامات پر درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بخارکے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل درپیش ہیں جب کہ ساتھ ہی ہونے والی اموات میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال بلیا کے 15 انچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایس کے یادو نے بتایا ہے کہ 15 جون کو 23 مریض ہلاک ہوئے جب کہ اگلے ہی دن 20 اور گذشتہ روز 11 افراد دم توڑ گئے ہیں۔
اعظم گڑھ سرکل کے ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر بی پی تیواری کا کہنا ہے کہ لکھنؤ سے ایک ٹیم یہ معلوم کرنے کے لیے آ رہی ہے کہ آیا کوئی ایسی بیماری ہے جس کا پتہ نہیں چل رہا ہے ؟ اور یا پھر بہت زیادہ گرمی کے باعث اموات ہو رہی ہیں؟
ڈاکٹروں کے مطابق بہت زیادہ گرمی یا سردی میں بھی سانس کے مریض اور شوگر یا بلڈ پریشر کے مریضوں کو سخت خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ اسپتال میں اس قدر رش ہے کہ مریضوں کو اسٹریچر بھی نہیں مل پا رہے ہیں اور بہت سے افراد اپنے مریضوں کو کاندھوں پہ اٹھا کر ایمرجنسی وارڈ میں لا رہے ہیہں۔
ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر نے اس ضمن میں کہا ہے کہ اگر ایک ہی وقت میں دس مریض آتے ہیں تو مشکل ہو جاتی ہے لیکن ان کے پاس اسٹریچر موجود ہیں۔
یوپی کے وزیر صحت برجیش پاٹھک کا کہنا ہے کہ حکومت نے بلیا میں ہونے والے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور وہ ذاتی طور پر وہاں کی صورتحال کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔
برجیش پاٹھک کے مطابق دو سینئر ڈاکٹروں کو موقع پر بھیجا گیا ہے وہ بہت جلد انتظامیہ کو تحریری طور پر صورت حال سے آگاہ کریں گے، مناسب معلومات کے بغیر ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات پر لاپرواہی سے بیان دینے پر چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیواکر سنگھ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور شدید گرمی کے باعث 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کو دن کے اوقات میں گھر کے اندر رہنے کی تجویز دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ سمندری طوفان بائپر جوائے کے بعد ملک ہیٹ ویو کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔