وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کے بڑھتے تعلقات سے پاکستان کو نقصان نہ پہنچے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورہ واشنگٹن سے قبل انہوں نے معروف امریکی میگزین نیوز ویک کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ میرے خیال میں ہمیں امریکہ کی طرف سے ہندوستان کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اگراس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے، ہماری چین کے ساتھ مشترکہ سرحدیں ہیں، ہماری افغانستان، ایران، بھارت کے ساتھ بھی مشترکہ سرحدیں ہیں، پاکستان کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے خاطر خواہ بہتری کی ضرورت ہے اور اس بہتری کی کلید امریکہ ، چین اور دیگر طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے مشکل جیو پولیٹیکل بیلنسنگ عمل کو برقرار رکھنا ہے جن کے ساتھ پاکستان اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے تعلقات خاص طور پر اہم ہیں کیوں کہ پاکستان نا صرف تجارت کو فروغ دینے کی کوشاں ہے بلکہ سرحد پار دہشت گرد حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ بھی کر رہا ہے، جب سے مودی تقریبا 10 سال پہلے برسراقتدار آئے، بھارت کے اپنے اس سیکولر نظریے کو ترک کرنے سے علاقائی سیاست کے حوالے سے وہ بھارتی نظریہ بالکل بدل گیا، جس پر بھارت 1947 سے عمل پیرا تھا، اگر آپ گجرات میں ان کی (مودی کی) سیاست کو دیکھیں تو یہ ایک بار پھر اقلیت مخالف ہے، یہ فرقہ وارانہ کشیدگی پر مبنی ہے اوردونوں مسلمان، عیسائی، بدھ مت کے ماننے وا لوں اور کئی دوسری اقلیتوں کے خلاف جذبات کو ہوا دے کر ہندو قوم پرستوں کی حمایت اور ان سے ووٹ لینے پر مبنی ہے۔