متحدہ عرب امارات نے کراچی پورٹس کے ٹرمینل آپریشن کیلئے 1.8 ارب ڈالر کی پیشکش کردی، ابوظہبی پورٹ گروپ 1.8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے۔اے آر وائی نیوز کے مطابق یواے ای نے کراچی پورٹس کے ٹرمینل آپریشن کیلئے ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی پیشکش کردی ہے، ابوظہبی پورٹ گروپ 1.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے۔
ابوظہبی کے گروپ کو کراچی پورٹ کا ٹرمینل پانچ سال کی لیز پر دینے کی تیاری ہے، وفاقی حکومت بھی ابوظہبی کے ساتھ جلد ازجلد معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔ابوظہبی پورٹس اور کراچی پورٹ ٹرمینل میں پی آئی سی ٹی کے انتظامی کنٹرول کا معاہدہ متوقع ہے۔ دوسری جانب حکومت نے معاشی پلان پر عملدرآمد کیلئے 3کمیٹیاں قائم کردی ہیں، وزیراعظم کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
معاشی بحالی پر قائم ایپکس کمیٹی بیرونی سرمایہ کاری پر فریم ورک تیار کرے گی۔ کمیٹی میں آرمی چیف اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے۔ اسی طرح گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل پہلا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزرائے اعلیٰ ، گورنرز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاکستان کی معاشی بحالی کا قومی پلان تیار کیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا گیا کہ معاشی بحالی پلان کا مقصد قومی حکمت عملی اور بحرانوں سے نجات دلانا ہے، کونسل کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی اور نئی سرمایہ کاری کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔زراعت، لائیواسٹاک، دفاعی پیداوار، کان کنی، آئی ٹی، توانائی شعبوں میں صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے گا، ایس آئی ایف سی سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو کا کردار ادا کرے گی۔
منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا۔ طویل پریشانی کا باعث بننے والے دفتری طریقہ کار اور ضابطوں میں کمی لائی جائے گی۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحالی کے حکومتی پلان پر عملدرآمد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، پاک فوج اس پلان کوسماجی، معاشی خوشحالی کی بنیاد سمجھتی ہے، پاک فوج پلان کو اقوام عالم میں اپنا جائزمقام واپس حاصل کرنے کی بنیاد ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو تباہی کے دہانے پر کھڑی معیشت ملی، معیشت کو دلیرانہ فیصلوں کے ذریعے بحران سے نکال کر واپس لا رہے ہیں، اب بھی بہت بڑے چیلنجز ہمارے سامنے ہیں، معاشی بحالی اور برآمدات بڑھانے کیلئے غیرملکی سرمایہ کاری اہمیت رکھتی ہے، وفاق اور صوبوں میں شراکت داری کا انداز اپنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ملک میں سرمایہ کاروں کو اولین ترجیح دی جائے گی، متوقع سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ نوجوانوں اور خواتین کو روزگار ملے گا۔ نوجوانوں اور خواتین کو صلاحیتوں کے اظہار کے قابل اور بااختیار بنانے پر توجہ ہے۔ ملک اور عوام کا حق ہے کہ معاشی ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کیا جائے