وزیر اعظم نریندر مودی اپنے تین روزہ سرکاری دورے پر امریکا میں ہیں جہاں انہوں نے ٹیسلا کے چیف ایگزیکیوٹیو (سی ای او) اور ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کے ساتھ ملاقات کی۔
اس دوران جب صحافیوں نے ایلون مسک سے ٹوئٹر کے سابق سربراہ جیک ڈورسی کے بھارتی حکومت کے خلاف الزامات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا، ’اگر ہم مقامی حکومت کے قوانین کو نہیں مانیں گے، تو ہم بند ہو جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ٹوئٹر کے لیے اس سے زیادہ کرنا ناممکن تھا۔
واضح رہے جیک ڈورسی نے اس سے قبل یوٹیوب نیوز چینل بریکنگ پوائنٹس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت نے دھمکی دی تھی کہ وہ بھارت میں ٹوئٹر کو بند کر دے گی اور اس کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے گی جب تک کہ سوشل نیٹ ورک کسانوں کے احتجاج کے دوران اہم اکاؤنٹس کو محدود کرنے کے احکامات کی تعمیل نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمارے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔
تاہم، مسک نے مزید کہا کہ ٹوئٹر قانون کے تحت آزادی فراہم کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہاں مختلف اصول و ضوابط ہیں، حکومت کی مختلف شکلیں ہیں، اس لیے ہم جو کچھ کریں گے، وہ سب سے بہتر یہ ہے کہ قانون کے تحت سب سے زیادہ آزادانہ تقریر فراہم کی جائے۔‘
مسک نے مزید کہا، ’اگر انتخاب قوانین کی تعمیل کرنے یا جیل جانے کے درمیان ہے تو میں اپنے لوگوں میں سے کسی کو جیل بھیجنے کے بجائے قوانین کی تعمیل کروں گا۔‘
ٹیسلا کے سی ای او نے بھارت میں سرمایہ کاری کے تعلقات قائم کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ مسک سے ٹیسلا کے بھارت آنے کی ٹائم لائن کے بارے میں پوچھا تو کہا “مجھے یقین ہے کہ ٹیسلا جلد از جلد بھارت میں آئے گی “۔
ذرائع کے مطابق مسک نے مختلف ثقافتی اور قانونی معاملات پر غور کرنے کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا اور کہا کہ امریکا کے قوانین کو پوری دنیا پر عالمی طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔