حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجٹ میں پیش کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم واپس لے لی۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ایک لاکھ ڈالر بھجوانے پر آمدن کا ذریعہ ظاہر نہ کرنے پر دی گئی چھوٹ کے تحت بیرون ملک سے رقوم بینکنگ چینل کے ذریعے بھیجنے کی شرط عائد کی گئی تاہم آئی ایم ایف نے اس ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض کیا جس کے اسے واپس لے لیا گیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 2 پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات بھی دور کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے، جس کے بعد قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مسلسل رابطے ہو رہے ہیں، قرض پروگرام کے معاملے پر آئندہ 2 روز میں کوئی بریک تھرو ہوسکتا ہے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان نے 6 ارب ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ پر آئی ایم ایف کو ایک بار پھر ورکنگ فراہم کر دی ہے اور اس پر آئی ایم ایف سے نرمی برتنے کی درخواست کی ہے جس کے لیے حکومت نے بجٹ میں مزید 215 ارب روپے عوام سے وصول کرنے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی مان لیا ہے جب کہ اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتیاں کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے کامرس اینڈ انڈسٹری رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ بجٹ سمیت آئی ایم ایف کے تمام اعتراضات دور کردیئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد ذخائر بھی بڑھنا شروع ہوجائیں گے، آئی ایم ایف سے 2.4ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری آنے کی امید ہے، صرف ریفائنری میں ایک ملک 10ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے، اس حوالے سے معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں، رواں مالی سال میں معاہدوں کے ثمرات آنا شروع ہوجائیں گے، پاکستان کو 24ویں آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف سے 2.4ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے، جو بھی نئی حکومت آئے گی وہ آئی ایم ایف کے 24ویں پروگرام میں چلی جائے گی۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد ذخائر بھی بڑھنا شروع ہوجائیں گے، آئی ایم ایف سے رابطہ قائم ہے اور معاہدے کیلئے پرامید ہیں، بجٹ سمیت آئی ایم ایف کے تمام اعتراضات دور کردیئے ہیں، جی سی سی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، خاص طور پر اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل جی سی سی ممالک کیلئے ہے، جلد جی سی سی ممالک کی سرمایہ کاری کی دلچسپی پر عملدرآمد ہوگا، ایس آئی ایف سی کے ذریعے جلد سرمایہ کاری پاکستان آنا شروع ہوجائے گی۔