جناح اسپتال میں ٹک ٹاکر عائشہ کی لاش چھوڑ کر جانے والا ملزم جبران عرف جمی پولیس نے گرفتار کرلیا۔
کراچی جناح اسپتال میں 24 جون کو ٹک ٹاکر خاتون عائشہ کی لاش چھوڑ کر جانے کے حوالے سے پولیس کی جانب سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، لاش کو چھوڑ کر جانے والا ملزم جبران عرف جمی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ کے مطابق ملزم جبران عرف جمی اور سحرش لاش چھوڑ کر فرار ہوئے تھے، جبران کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جب کہ مفرور خاتون کی تلاش جاری ہے۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم سے تفتیش شروع کردی ہے، جب کہ عائشہ کی موت کامقدمے والد کی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا کے مطابق لڑکی عائشہ کا والد بھی پنجاب سےکراچی پہنچ گیا ہے اور اس کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے، متوفیہ کے بیان کی روشنی میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔
عائشہ کی ساس کا قانونی کارروائی سے انکار
متوفیہ عائشہ کی ساس نصرت ثوبیہ کا بیان بھی پولیس نے حاصل کر لیا، ساس نے قانونی کارروائی کراونے سے انکار کردیا ہے۔
ٹک ٹاکر عائشہ کی ساس کا بیان
ساس نے پولیس کو بتایا کہ میں گلستان جوہر میں 16سالوں سے رہ رہی ہوں، میرے بڑے بیٹے محمد عادل نے نے2 سال قبل عائشہ سے شادی کی تھی، وہ 6 ماہ قبل تک ٹیکسی چلا تھا، اور نشے کا عادی ہے، کئی کئی دنوں بعد گھر آتا ہے۔
ساس نے بتایا کہ عائشہ میرے ساتھ رہتی تھی اور پارلرمیں کام کرتی تھی، میں ایک ہفتے سے اپنے آبائی علاقے پنجاب میں تھی، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، اور ہم کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔
عائشہ کی لاش ساس کو نہیں دی گئی
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا نے متوفیہ کی ساس کا دیا گیا بیان مسترد کردیا، اور کہا ہے کہ عائشہ کی لاش ساس کو نہیں دی گئی، پولیس نے عائشہ کی فیملی کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، اس کی والدہ کا انتقال ہوچکا ہے، جب کہ والد اور دو بھائی گجرات اور اوکاڑہ میں ہیں، عائشہ کی میت اس کے والد یا بھائیوں کے حوالے کی جائے گی، اور پوری کوشش ہے کہ عائشہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے، اگر والد نے بھی مقدمہ درج نہ کروایا تو سرکارکی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
ایس ایس پی کے مطابق متوفیہ کی ساس کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، متوفیہ کا شوہرعادل کئی روز سے گھر سے غائب تھا، وہ نشے کا عادی اور بے روزگار ہے۔
عائشہ کا شوہر عادل گرفتار
گزشتہ روز ایس ایس پی جنوبی اسد رضا نے بتایا کہ پولیس نے لڑکی عائشہ کے شوہر عادل کو حراست میں لے لیا ہے۔ عادل کو گلستان جوہر میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔
جس گاڑی میں لاش لائی گئی اس کا مالک بھی گرفتار
پولیس نے رینٹ اے کار اور گاڑی کے اصل مالک کو حراست میں لے لیا ہے، جب کہ پولیس کے مطابق جس گاڑی میں عائشہ کی لاش جناح اسپتال لائی گئی تھی اسے کرائے پر حاصل کرنے کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں، اور بتایا گیا ہے کہ کار اسلام آباد کے رہائشی علی ولد رحمت علی نے ایک ماہ کے لئے کرائے پر لی تھی، جب کہ اس معاہدے پر علی کا ضمانتی اس کا کرائے دار ریاض ماسٹر تھا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی واقعے کے اگلے روز ہی برآمد کر لی گئی تھی، کار کے اصل مالک اور کرائے پر لینےوالے شخص کو حراست میں لیا جا چکا ہے، اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
عائشہ کا پوسٹ مارٹم مکمل
حکام کے مطابق متوفیہ عائشہ کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کر لیا گیا ہے، اور اعضاء کیمیائی تجزیے کیلئے محفوظ کر لیے گئے ہیں، تاہم موت کا تعین رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ملے۔
واقعے کا پس منظر
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے بنگلے میں ڈانس پارٹی کے دوران لڑکی کی موت ہوگئی تھی، جسے ایک لڑکا اور لڑکی نے جناح اسپتال پہنچایا اور موت کی تصدیق کے بعد لاش چھوڑ کر فرار ہوگئے، ایمرجنسی اور پارکنگ کی فوٹیج میں لڑکا اور لڑکی کے چہرے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق متوفیہ لڑکی کی شناخت عائشہ کے نام سے ہوئی، جو شیخوپورہ سے تعلق رکھتی تھی، اور شادی کے بعد کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مقیم تھی۔
ابتدائی تفیش میں بتایا گیا تھا کہ رحمت علی (جبران) نامی لڑکے نے سحرش کے ہمراہ رینٹ کی گاڑی میں عائشہ کی لاش اسپتال پہنچائی۔ واقعے کے بعد سے لڑکی کا شوہر عادل بھی غائب تھا جس نے کیس کو مزید مشکوک بنایا۔