اسلام آباد توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی فوجداری کاروائی کی درخواست قابل سماعت ہونے کے خلاف عمران خان کی درخواست ٹرائل کورٹ کو واپس بھیجنے اور سات روز کے اندر فیصلہ کرنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس چلانے کیخلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ جاری کیا۔جس کے تحت عدالت نے ٹرائل کورٹ میں عمران خان کے خلاف عائد فرد جرم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے معاملہ ماتحت عدالت کو واپس بھیجتے ہوئے 7 دن میں فیصلے کا حکم دیا ۔
عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں فوجداری درخواست الیکشن کمیشن نے دائر کی تھی۔
عمران خان کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کرنے کی درخواست کی گئی تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے عمران خان کی درخواست کو مسترد کردیا،ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کیخلاف عمران خان نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ماتحت عدالت نے عمران خان کی درخواست مسترد کرکے درست فیصلہ نہیں کیا اور اس حوالے سے پیش کردہ قانونی جواز درست نہیں۔
لہذا اس عدالتی فیصلے کو مسترد کیا جائے۔تفصیلی فیصلے میں ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو ٹرائل کورٹ نے درست انداز میں نہیں نمٹایا اور انہیں بس مسترد کردیا۔عدالت نے کئی معاملات پر فیصلہ کیے بغیر درخواست مسترد کردی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور ماتحت عدالت کو حکم دیا کہ وہ عمران خان کی درخواست پر 7 دن میں دوبارہ فیصلہ کرے۔
اس سے قبل ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے۔ لیکن بعد میں تحریری حکم نامہ سامنے آنے پر صورت حال واضح ہوئی۔منگل کو ابتدائی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرلی ہے۔تحریری حکم نامے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت نے عمران خان کی درخواست منظور کی ہے تاہم مقدمے کو ناقابل سماعت قرار نہیں دیا۔ عدالت نے فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف درخواست منظور کی اور توشہ خانہ فوجداری کیس کا معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیج دیا۔ٹرائل کورٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل پر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔