1 سال میں ایکسپورٹس اور ترسیلات زر میں بدترین گراوٹ ، گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو ایکسپورٹس اور ترسیلات زر کی مد میں 8 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ 13 جماعتوں کی وفاقی حکومت ایکسپورٹس اور ترسیلات زر کے گزشتہ سال کے حجم کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی۔
تحریک انصاف حکومت کے آخری سال میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ترسیلات زر اور ایکسپورٹس کا حجم 30،30 ارب ڈالرز کی سطح سے تجاوز کر گیا تھا، تاہم 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں ناصرف ترسیلات زر کا حجم 30 ارب ڈالرز سے کم رہا، بلکہ ایکسپورٹس کا حجم بھی 30 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آ گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ترسیلاتِ زر کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے جون 2023 میں 2 ارب 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز پاکستان بھیجے، جون کی ورکرز ترسیلات مئی کے مقابلے 4 فیصد زائد رہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جون 2022 کے مقابلے میں جون 2023 کی ترسیلات 22 فیصد کم رہیں۔ جبکہ مالی سال 2023 میں ورکرز ترسیلات 27 ارب 2 کروڑ ڈالرز رہیں، مالی سال 2022 کی ورکرز ترسیلات 31 ارب 27 کروڑ ڈالرز تھیں۔ یوں مالی سال 2023 میں ورکرز ترسیلات 13.6 فیصد، یعنی 4 ارب 25 کروڑ ڈالرز کم رہیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی ایکسپورٹس میں بھی ساڑھے 12 فیصد سے زائد کمی ہوئی۔
حکومت نے مالی سال 2023 میں برآمدات کا ہدف 32 ارب ڈالر مقرر کیا تھا جو 4 ارب 46 کروڑ کے بڑے فرق سے پورا نہ ہوسکا۔ ادارہ برائے شماریات کے مطابق پاکستان کی اشیا کی برآمدات مالی سال 23-2022 کے دوران سالانہ بنیادوں پر 12.71 فیصد کمی کے بعد 27 ارب 54 کروڑ ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے دوران 31 ارب 78 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق برآمدات میں مسلسل دسویں مہینے کمی ہوئی، جون میں سالانہ بنیادوں پر یہ 18.72 فیصد گر کر 2 ارب 36 کروڑ ڈالر رہیں۔برآمدات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں اندرونی و بیرونی عوامل ہیں، جن کے سبب خاص طور پر ٹیکسٹائل یونٹس کی بندش کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔