ایک طرف بھارت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے تو دوسری جانب اس کے وزیراعظم نریندرا مودی کے سیر سپاٹے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے، اور وہ مسلسل ایک ملک سے دوسرے ملک پروازوں میں مصروف ہیں۔
لیکن جہاں انہیں ڈگر ڈگر گھومنے کا شوق ہے تو وہیں ان میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ اس ملک کے سربراہ سے نظر ملا کر بات بھی کرسکیں۔
ایسا ہی کچھ ان کے ساتھ ہوا ابو ظہبی میں، جہاں متحدہ عرب امارات کے سربراہ شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کے دوران ان کی بولتی بند ہوگئی اور رسمی جملوں کی ادائیگی کیلئے بھی انہیں بار بار اپنی نوٹ بک میں جھانکنا پڑا۔
مودی کیلئے خفت آمیز یہ مناظر کیمرے کی آنکھ سے بھی نہ بچ سکے، اور ان پر کئی لوگوں نے تنقید کی۔
معروف بھارتی اسکالر اشوک سوین نے لکھا، ’میں نے سوچا کہ مودی شاید بائیڈن کے سامنے ہی گھبرایا تھا ، (لیکن) وہ تو ابوظہبی کے شیخ کو ہندی میں شکریہ کہنے کے لیے بھی ایک نوٹ بک سے پڑھ رہا ہے، ہندوستانی لبرل کہتے ہیں کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا خطیب ہے۔‘
I thought Modi was probably nervous in front of Biden – he is also reading from a notebook just to say thank you in Hindi to Abu Dhabi’s Sheikh. Indian liberals say he is the greatest orator of the world!!!pic.twitter.com/hFUAmdNgaU
— Ashok (@ashoswai) July 16, 2023
ایک صاررف نے تو مودی کو پہلی جماعت کا بچہ قرار دے دیا۔
Class-I student.
— ToneMickrow (@MickrowTone) July 16, 2023
ایک اور صارف نے لکھا، ’یہ تب ہی سب سے بڑا مقرر ہوتا ہے جب سننے والے اندھ بھکت ہوں، ورنہ یہ تو لمبی لمبی چھوڑنے کیلئے مشہور ہے‘۔
He is the greatest orator only when the listeners are Andh Bhakt's otherwise he is well known for his rants and rhetoric
— Ashwin (@Ashwin5s) July 16, 2023