ملک میں جاری مون سون بارشوں اور سیلاب کی باعث اب تک 181 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں، متعدد دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں، جب کہ محکمہ موسمیات نے ملک میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے الرٹ جاری کردیا ہے۔
ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے، اور این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر 25 جون سے 31 جولائی تک 181 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں میں مرنے والوں میں 71 مرد، 34 خواتین اور 76 بچے شامل ہیں، پنجاب میں سب سے زیادہ 67 اموات رپورٹ ہوئیں، جب کہ خیبرپختونخوا سے51، بلوچستان سے 12، سندھ سے 21، آزاد کشمیر سے 14، گلگت بلتستان سے 5 اور اسلام آباد میں11 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں سے ملک بھر میں 266 افراد زخمی ہوئے، جن میں 113 مرد، 76 خواتین اور 77 بچے شامل ہیں، جب کہ مجموعی طور پر 1631 گھروں کو نقصان پہنچا، اور سیلاب سے 480 مویشی بہہ گئے۔
دریائے ستلج اور راوی کے مختلف مقامات پر سیلاب
حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر سیلاب نے ہر چیز تباہ کرکے رکھ دی ہے، سیلاب ملحقہ علاقے سے سڑکیں، سکولز اور گھر بھی بہا کر لے گیا ہے، اور علاقے میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں، جب کہ حکومتی عدم توجہی پر بڑوں کے ساتھ بچے بھی پریشان نظر آتے ہیں۔
دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر سیلاب کے باعث ننکانہ صاحب کے کئی دیہاتوں کی ہزاروں ایکڑ پر کاشت تل،مکئی،جوار،چاول اور گنے کی فصلیں مکمل تباہ ہوگئی ہیں، دریا کا پانی متعدد دیہات اور آبادیوں میں داخل ہوگیا ہے۔
دریا کے پانی نے ٹھٹھہ مہراں، کوٹ ہدایت اور مچھوڑا سمیت متعدد دیہات اور چھوٹی آبادیوں کو گھیر لیا ہے، اور چند آبادیوں نے جزیروں کی شکل اختیار کر لی ہے، جب کہ لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
خانیوال میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہیڈ سندھنائی اور جے بند پر پانچ فلڈ کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، اور دریائے راوی کے اطراف میں بیٹھے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر وسیم حامد سندھو نے دریائے راوی میں سیلابی صورتحال اور ہیڈ سدھنائی اور جے بند تلمبہ کا دورہ کیا اور رہائشی افراد کے انخلاء کا جائزہ لیا، فلڈ ریلیف کیمپس پر دستیاب ادویات اور دیگر سہولیات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے بند دریائے راوی کے علاقوں میں 5 فلڈ ریلیف کیمپس مکمل فعال کردیئے گئے ہیں، اور ضلعی انتظامیہ نے فلڈ سیفٹی اینڈ ریلیف پلان کے تحت دریائوں اور بندوں کی نگرانی مزید سخت کردی-
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ بیٹ دریائی علاقوں میں موجود 28 مواضعات میں پانی داخل ہوا ہے صورتحال کنٹرول میں ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ضلع سے گزرنے والے دریائوں میں پانی کی آمد اور اخراج کو مانیٹر کیا جا رہا ہے، پانی بڑھنے کے خدشات کے پیش نظر مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
دریائے ستلج میں پاکپتن کے مقام پر طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، لیکن سیلاب متاثرین کی مشکلات میں کمی نہیں آسکی۔
عارف والا میں بھی سیلاب کی شدت برقرار ہے، اور بیلی دلاور روڈ سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے، آدھا کلومیٹر سڑک سیلابی پانی میں بہہ جانے سے کئی دیہات کا شہر عارف والا سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ ڈھولہ، بستی مینگل اور گاوں لکھوکا میں سیلابی پانی کی زد میں آنے سے وسیع رقبے پر کاشت دھان، مکئی اور تل کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
آج نیوز کی خبر پر اسسٹنٹ کمشنرعارف والا ملک افضل نے سیلابی علاقوں کا دورہ کیا متاثرین کے مسائل سنے اور حل کی یقین دہانی کروائی۔
اے سی ملک افضل نے خستہ حال نورا رتھ بند کو چیک کیا اور بند کی مرمت کا کام شروع کروا دیا، جس کے بعد سیلابی پانی سے 5000 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔
پنجاب میں سیلاب صورتحال پر پی ڈی ایم اے کی رپورٹ
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں 7 اگست تک مون سون بارشیں ہوں گی، تاہم بارشوں کی شدت میں کمی کے امکانات ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال نارمل ہو رہی ہے، تربیلہ چشمہ، کالا باغ، جسڑ، شاہدرہ، بلوکی، دریائے جہلم اور چناب میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ تاہم 4 سے 6 اگست کو دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ستلج میں سلیمانکی اور اسلام کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 70934 اور اخراج 63024 ہے، ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی آمد 54306 اور اخراج 53706 ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ راوی میں سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، اور تونسہ بیراج سے 357٫457 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے عوام سے درخواست کی ہے کہ کچی دیواروں اور چھتوں سے دور رہیں، بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے فاصلہ رکھیں، اور دریاؤں کے اطراف غیر ضروری سفر سے گریز کریں، شہری ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر انتظامیہ سے تعاون کریں۔
گدو اور سکھر پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری رہنے کا امکان
این ڈی ایم کے مطابق ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم گرم اورمرطوب رہنے کی توقع ہے، سندھ کے ساحلی علاقوں میں بونداباندی اور کشمیر میں بارش کی پیشگوئی ہے، جب کہ گدو اور سکھر پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری رہنے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ڈی جی خان اور بارکھان کے ہل ٹورنٹ متحرک رہنے، گلگت بلتستان کے دریاؤں اورندی نالوں میں بہاؤ میں اضافے اور گلوف کا امکان ہے۔
این ڈی ایم نے ایڈوائزی جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حساس علاقوں کی جانب ٹریفک کی منظم نگرانی کی جائے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشینری تیار رکھی جائے اور نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ کی نقل مکانی کیلئے انتظامات کیے جائیں۔
جھل مگسی بلوچستان
جھل مگسی بلوچستان میں جاری بارشوں کی وجہ سے دریائے مولہ میں درمیانے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔ جس سے تحصیل گنداواہ کے علاقے کوٹڑہ کازوے کا راستہ منقطع ہو گیا ایک ہفتے سے یونین کونسل کھاری کے عوام کا ضلع ہیڈ کوارٹر گنداواہ سے زمینی رابطہ منقطع ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کی مزید بارشوں کی پیشگوئی
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کردی ہے، اور بتایا ہے کہ 3 اگست کو ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی، جس کے باعث کشمیر، گلگت بلتستان، مری، اسلام آباد، راولپنڈی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس دوران پنجاب خیبر پختونخواہ، وزیرستان میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری رہےگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب خیبر پختونخوا آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں 7 آگست تک بادل برسیں گے، اس دوران لینڈ سلائیڈنگ اور ندی دی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی ہے۔
محکمہ موسمیات نے 4 سے 7 آگست کے دوران راولپنڈی اسلام آباد لاہور پشاور گوجرانولہ کے نشیبی علاقے زیر آب آنے، اور کشمیر، مری، گلیات، مانسہرہ اور کوہستان میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔