پاکستان بھر کے صارفین جولائی 2023 سے بجلی کے مہنگے بلوں کے لیے تیار رہیں کیونکہ حکومت پاکستان کی جانب سے جولائی سے لگائے جانے والے متعدد ٹیرف چارجز وصول کیے جائیں گے ۔
بنیادی ٹیرف میں 7.5روپے/ یونٹ تک اضافہ ۔
اس اضافے کےباعث بنیادی ٹیرف50روپے/ یونٹ ( علاوہ ٹیکسز) تک بڑھ جائے گا ۔
یہ فیصلہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے بجلی کی سبسڈی ختم اور ٹیرف میں اضافہ کرکے پاکستان کے مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے عائد کردہ شرائط میں شامل ہے ۔ اس اضافے کا اطلاق تمام صارفین کی کیٹگریز پر ہو گا ، تاہم اس میں لائف لائن (ایک کلو واٹ تک منظور شدہ لوڈ کے ساتھ سنگل فیز میٹر اور مسلسل 12 مہینوں تک 100 یونٹس تک استعمال کرنے والےصارفین) اور پروٹیکٹڈ(سنگل فیز میٹر کے ساتھ مسلسل 6 ماہ تک 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین) شامل نہیں ہیں ۔
3.23 روپے فی یونٹ تک اضافی سرچارج (PHL)۔
پاکستان بھر کے بجلی صارفین پر یہ اضافہ یکم جولائی 2023 سے 31 اکتوبر 2023 تک عائد کر دیا گیا ہے۔یہ سرچارج مارچ تا جون 2023 لگائے گئے3.82 روپے فی یونٹ کی جگہ لگایا گیا ہے۔ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے زرعی اور نان ٹی او یورہائشی صارفین 0.43 روپے / یونٹ کی کم رقم ادا کریں گےجبکہ دیگر کیٹگریز کے صارفین سے 3.23 روپے /یونٹ وصول کیے جائیں گے . یہ اضافی سرچارج حکومت نے پاکستان ہولڈنگز لمیٹڈ (PHL) کے قرضوں پرسود کی ادائیگی کے لیے عائد کیا ہےنیزبجلی چوری پر قابواور ریکوری میں اضافے کے ضمن میں DISCO کی نااہلی کےباعث قومی گردشی قرضے کی جزوی ادائیگی میں بھی مدد کرے گا۔ روپے کی قدر میں کمی اور درآمدی فیول پر انحصار کے بڑھ جانے سے پورے پاکستان میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹس اور یکساں سہ ماہی چارجز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی رقوم NEPRA کی جانب سےسخت جانچ پڑتال کے بعد بلوں میں شامل کی جاتی ہیں اورتمام فیصلے ریگولیٹرکی ویب سائٹ پر شائع کیے جاتے ہیں ۔ اگر فیول کی قیمتیں کم ہوتی ہیں، تو پاور کمپنیاں اس کا فائدہ صارفین تک منتقل کرتی ہیں ۔
یہ تفصیلات درج ذیل ویب سائٹ پر دستیاب ہیں :
فردر ٹیکس3%سے بڑھ کر 4%کر دیا گیا ہے۔
سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 3(1A)کے مطابق ، ٹیکس کی شرح میں فنانس ایکٹ 2023 کے تحت مزید اضافہ کر دیا گیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے ہو چکا ہے ۔ مزید سیلز ٹیکس کا اطلا ق غیر رجسٹرڈ سیلز ٹیکس افراد پر ہوتا ہے ۔ (گھریلو صارفین مستثنیٰ ہیں)۔
ان اضافوں کے باعث ایک اوسط صارف جولائی میں تقریباً 50روپے فی یونٹ(علاوہ ٹیکسز) تک لاگو ہونے کی توقع رکھےجس میں ٹائم آف یوز ( ٹی او یو)صارفین پر سب سے زیادہ ٹیرف چارج کیا جائے گا۔
یہ مجوزہ اضافہ بجلی کے بلوں میں 18%جنرل سروسز ٹیکس شامل ہونے کے بعدمزیدبڑھ جائے گا ۔ مثال کے طور پر اگر آپ نے جون میں 230 یونٹس استعمال کیے تھے اور جولائی میں بھی اتنے ہی یونٹس کاستعمال متوقع ہےتوآپ کا بل صرف ایک مہینے میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 5,092 روپے سےبڑھ کر 6,242 روپےتک پہنچ جائے گا ۔ وہ صارف جو ایک مہینے میں 700 یونٹس سے زیادہ استعمال کرتے ہیں اورٹائم آف یوز( ٹی او یو) کے مطابق بل ہونے والے صارفین متناسب طور پر زیادہ الیکٹرسٹی ٹیرف عائد ہونے کی وجہ سے شدید متاثر ہوں گے ۔
صارفین یہ توقع رکھیں کہ ان کے گرمی اور سردی کے بل اب تک دیکھے گئے بلوں کے مقابلے میں کافی حد تک زیادہ ہوں گے اور انہیں چاہیے کہ وہ سرچارجز اور ٹیکسز کو دیکھتے ہوئے، بل کو اپنے بجٹ میں رکھنے کی کوشش کریں ۔ بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں آسانی کے لیے بجلی کا موثر استعمال لازمی ہے ۔ حکومت نےغیر مستحکم صارفین کیٹگریز( لائف لائن اور پروٹیکٹڈ صارفین جو200یو نٹس سے کم استعمال کرتے ہیں ) سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں پاور سبسڈیز کا بڑا حصہ دیا جاتا رہے گا ۔
اس لیے ان صارفین کو چاہیے کہ وہ ہر مہینے 200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کریں اور قیمتوں کے بڑھ جانے کے باوجود بل کے بوجھ سے محفوظ رہیں ۔ اس کے ساتھ ، یہ ہم سب کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہم توانائی کے نئے ذرائع تلاش کریں اور بجلی کو ضائع نہ ہونے دیں ۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ صارفین بل کے کم ٹیرف والےسلیب میں آ جائیں گے ، بل کم آئے گا ، رقم کی بچت ہو گی ۔
روزانہ 2 یونٹ بجلی بچائیں اس طرح مہینے میں 60 یونٹس کے بچنے سے 3 ہزار روپےتک کی بچت ہو سکے گی ۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ اس پاور ٹیرف میں اضافے کے ساتھآئی ایم ایف نے گیس کے نرخوں میں بھی % 50- 45 اضافے کی شرط عائد کی ہے ۔جس کی وجہ انرجی سیکٹر کے گردشی قرضوں کا 4.30 ٹریلین روپے سے متجاوز ہو نا ہے جس میں آئل اینڈ گیس سیکٹرکے قرضہ جات بھی شامل ہیں۔