ملک بھر میں پاسپورٹ کی فراہمی تاخیر کا شکار ہو گئی، بیرون ممالک جانے کی کوشش کرنے والوں کا غیر معمولی رش ہونے کی وجہ سے شہری پاسپورٹ کے حصول کیلئے طویل انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاسپورٹ بنوانے والوں کے غیر معمولی رش کے باعث ملک بھر میں پاسپورٹ کی فراہمی ایک ماہ سے زائد کی تاخیر کا شکار ہے۔
ملک کے دیگر شہروں میں شہریوں کو ایک مرتبہ پھر پاسپورٹ کے حصول کے لیے طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ نارمل پاسپورٹ ڈیلیوری 10 دن کے بجائے ایک ماہ سے زائد، ارجنٹ پاسپورٹ 5 کے بجائے 15 روز اور فاسٹ ٹریک کے ذریعے پاسپورٹ ڈیلیوری بھی 2 کے بجائے 5 دن میں کی جا رہی ہے۔ غیر معمولی تاخیر کے باعث عمرہ زائرین، ملازمت اور بیرون ملک تعلیم کے لئے جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پاسپورٹ ڈیلیوری میں تاخیر کی وجہ پاسپورٹ بنوانے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ بتایا جارہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر درخواستوں کی تعداد 24 سے 26 ہزارکے بجائے 40 ہزار ہو گئی ہے۔ پاسپورٹ فراہمی میں تاخیر دور کرنے کے لئے پرنٹنگ کا دورانیہ بغیر تعطیل کے 24 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ میں بھی تشویش ناک انکشافات ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ چند ماہ کے دوران پاسپورٹ بنوانے والے شہریوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ ملک سے باہر جانے کے لیے پاسپورٹ کے حصول کے لیے روزانہ 40 ہزار افراد پاسپورٹ دفاتر آ رہے ہیں۔حکام نے مزید کہا بڑی تعداد میں ڈیٹا آنے کی وجہ سے پاسپورٹ بنانے والا عملہ بھی مشکلات کا شکار ہے۔
شہریوں کو پاسپورٹ کی بروقت ڈیلیوری کے لیے ہفتہ اور اتوار کو بھی پاسپورٹس کی چھپائی کا کام کیا جانے لگا ہے۔۔ اپریل 2023ء کو جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ غیر یقینی معاشی و سیاسی صورتحال، مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان لاکھوں نوجوان رزق کی تلاش میں سمندر پار چلے گئے۔ روزگار کے حصول کیلیے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر تک 7 لاکھ 65 ہزار نوجوان حصول روزگار کیلیے پاکستان چھوڑ کر جا چکے تھے، جبکہ رواں سال کے ابتدائی 4 ماہ میں مزید ہزاروں پاکستانی بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ماہرین، اکائوٹنٹس، ایسوسی ایٹ انجینئر، اساتذہ، نرسز شامل ہیں، 92 ہزار سے زائد اعلی تعلیم یافتہ افراد بھی سمندر پار جا بسے۔
دسمبر 2022 تک 92 ہزار سے زائد گریجویٹس، ساڑھے 3 لاکھ تربیت یافتہ اور 3 لاکھ سے زائد غیرتربیت یافتہ نوجوان بیرون ملک گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں 5 ہز ار 534 انجینئرز، 18 ہزار ایسوسی ایٹ الیکٹریکل انجینئرز، اڑھائی ہزار ڈاکٹرز، 2 ہزار کمپیوٹر ماہرین، ساڑھے6 ہز ار سے زائد اکائوٹنٹس، 2 ہزار600 زرعی ماہرین، 13 ہزار سپروائزر، 16ہزار منیجرز، 900 سے زائد اساتذہ، 12ہزار کمپیوٹر آپریٹر، 16سو سے زائد نرسز، 21 ہزار 517 ٹیکنیشنز،10 ہزار 372 آپریٹر، ساڑھے 8 ہزار پینٹرز، 783 آرٹسٹس، 5 سو سے زائد ڈیزائنرز شامل ہیں جبکہ 2 لاکھ 13 ہزار ڈرائیورز اور 3 لاکھ 28 ہزار مزدور بھی روزگار کی تلاش میں پرائے دیس چل پڑے۔
اعداد وشمار کے مطابق دسمبر 2022 تک 7 لاکھ 36 ہزار پاکستانی نوجوان خلیجی ممالک جبکہ 40 ہزار پاکستانی یورپی اور ایشیائی ممالک گئے۔ سب سے زیادہ 4 لاکھ 70 ہزار پاکستانی نوجوان سعودی عرب، 1 لاکھ 19 ہزار متحدہ عرب امارات، 77 ہزار عمان، 51 ہزار 634 قطر جبکہ 2 ہزار پاکستانی کویت گئے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران بیرون ممالک کا رخ کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد غیر معمولی ہے۔ اس سے قبل 2020 میں 2 لاکھ 25 ہزار، جبکہ2021 میں 2 لاکھ 88 ہزار نوجوانوں نے بیرون ملک ملازمت کو ترجیح دی تھی۔