لاہور کئی شہروں میں پٹرول پمپ بن کر دیے گئے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پٹرول مہنگا ہونے کے امکان کے باعث پٹرول پمپ مالکان نے ناجائز منافع کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی فروخت بند کر دی ہے۔ جن پترول پمپس پر پٹرول مل رہا ہے وہاں شہریوں کی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ موٹرسائیکل کے لیے 300، گاڑی کے لیے 1000 سے زیادہ کا پٹرول نہیں دیا جا رہا۔
واضح رہے کہ ملک میں 15 اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں 15 اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے خام تیل کی قیمت 86 ڈالر سے 91ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جبکہ خام تیل پر دو ڈالر فی بیرل پریمیئم چارجز الگ ہیں۔
دوسری جانب تیار پٹرول اور ڈیزل کی فی بیرل قیمت 97 ڈالر سے 102ڈالرتک پہنچ گئی ہے اور اگرقیمت یہی رہی تو پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں 15روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ یکم اگست کو بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا تھا۔ یکم اگست کو ہائی سپیڈ ڈیزل 19 روپے 90 پیسے مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہوگئی۔
پٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی۔ اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے فیصلے کے حوالے سے کہا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اوگرا کے ساتھ تیل کی قیمتوں کے بارے میں مشاورت ہوئی اور ملکی مفاد سامنے رکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔