ڈالر کی انٹربینک قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر انٹربینک اور اوپن ریٹ میں 13 روپے کا بڑا فرق، نگراں حکومت میں حوالہ و ہنڈی مارکیٹ کی سرگرمیاں بڑھ گئیں

کراچی ملکی تاریخ میں پہلی بار جمعہ کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 301 روپے کی بلند ترین سطح پر آگئے۔تفصیلات کے مطابق غیر یقینی معاشی حالات، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور درآمدات کے ساتھ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دبا نے پاکستانی روپے کو چاروں شانے چت کردیا ہے، ڈالر کی اڑان پر قابو پانا اب ایک مشکل ترین چیلنج ثابت ہورہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر اب یومیہ بنیادوں پر بلندی کے نئے ریکارڈز بنارہا ہے۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار جمعہ کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 301 روپے کی بلند سطح پر آگئے، انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں ایک موقع پر 17 پیسے کی کمی بھی واقع ہوئی لیکن اس دوران ڈیمانڈ بڑھتے ہی ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1 روپے 3 پیسے کے اضافے سے 301 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھا لیکن کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 78 پیسے کے اضافے سے 301 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر بغیر کسی تبدیلی کے 314 روپے پر مستحکم رہا لیکن اسکے باوجود ڈالر کیانٹربینک اور اوپن ریٹ میں 13روپے کا نمایاں فرق برقرار ہے جو آئی ایم ایف کی 1 اشاریہ 25فیصد کے فرق کی شرط کے برخلاف ہے۔اس نمایاں فرق سے اس بات کا اظہار ہورہا ہے کہ نگراں حکومت میں حوالہ ہنڈی مارکیٹ کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں جو ڈالر فروخت کرنے والوں سے مارکیٹ قیمت سے 15 تا 20روپے زائد قیمت پر فی ڈالر خرید رہے ہیں۔

یہی عوامل سمندرپار مقیم پاکستانیوں کی قانونی چینلز سے ترسیلات زر کے عمل کو متاثر کررہی ہیں جس سے مقامی مارکیٹ میں ڈیمانڈ کے مقابلے میں سپلائی گھٹ رہی ہے اور ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر بے قابو ہوتی جارہی ہے۔واضح رہے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئے ہیں جبکہ غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں کمایا جانے والا منافع اپنے ہیڈ کوارٹر بھیجے جانے سے بھی روپیہ مسلسل تنزلی سے دوچار ہے۔اسی طرح غیر یقینی معاشی مستقبل حالات کو بھانپتے ہوئے عمومی طور پر ڈالر میں سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے، ان غیر یقینی حالات میں ڈالر کو تھامنا مشکل نظر آرہا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں