مغربی کنارے میں رہنے والے فلسطینیوں نے اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں سے بچنے کیلئے محلہ کمیٹیاں بنالیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ سے ایک بچے سمیت 4 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد شہریوں نے کمیٹیاں تشکیل دیں۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے اسرائیل پر تابڑ توڑ حملوں کے بعد مغربی کنارے میں بھی کشیدگی بڑھ گئی۔
رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کو صیہونی فوج کی مدد بھی حاصل ہے اس لئے علاقے میں خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
فلسطینیوں نے آبادکاروں کے حملوں کو روکنے کے لیے گروپ، کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔
وال اینڈ سیٹلمنٹس ریزسٹنس کمیشن سے تعلق رکھنے والے عامر داؤد کے مطابق مغربی کنارے میں 50 سے زائد مقامات پر نگرانی کرنے والے گروپ قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ آباد کاروں کے ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
عامر داؤد نے کہا کہ “یہ گروہ رام اللہ کے شمال اور مشرق، نابلس کے شمال اور جنوب میں اور حبرون کے مسفر یاتا میں قائم کیے جا رہے ہیں، کیونکہ ان علاقوں میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے سب سے زیادہ حملے کیے جاتے ہیں۔
مغربی کنارے میں بسنے والی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے تحفظ فراہم کیے جانے والے آباد کار پورے مغربی کنارے میں ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو بچانے کا واحد راستہ فرقہ وارانہ اتحاد اور ان گاؤں کے کنبوں کی حمایت کرنا ہے جو آباد کاروں کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں چار فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ 13 سالہ احمد عبدالناصر ربی قلقیلیا میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں نشانہ بنا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2006 میں ہونے والی اموات کے بعد سے 2023 فلسطینیوں کے لیے مہلک ترین سال ہے۔