اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کے دوران ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس میں نیم برہنہ خاتون کو پک اپ ٹرک میں بے ہوش پڑے دیکھا جاسکتا تھا۔
خاتون کے بازو بے جان، ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور اس کے چاروں اطراف حماس کے جنگجو بیٹھے ہوئے تھے۔
اس خاتون کے حوالے سے ایک انکشاف ہوا ہے۔
متاثرہ خاتون کا نام ”شانی لوک“ ہے جو ایک 30 سالہ جرمن شہری ہیں میوزک فیسٹیول میں شرکت کے لیے اسرائیل آئی تھیں۔
جرمنی سے شانی لوک کی والدہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز دیکھیں اور ٹانگ پر بنے ٹیٹو سے شانی کو پہچان لیا۔
لیکن ان کے پاس اب اپنی بیٹی کی کوئی خبر نہیں ہے، اس لیے انہوں نے ایک درد بھری اپیل میں دنیا سے مدد کرنے کو کہا ہے، تاکہ وہ اپنی بیٹی کو دوبارہ گلے لگا سکیں۔
ان کی والدہ حماس کے جنگجوؤں سے جذباتی اپیل کرتی نظر آرہی ہیں کہ وہ کم از کم ان کی بیٹی کی لاش واپس کر دیں۔
ENGLISH translation/captions of Shani Louk's mothers statement, the woman whose body was seen on video in the back of a pickup truck driven by Palestinian terrorists to Gaza💔#ShaniLouk #IsraelUnderAttack #Qatar #FreePalestine #Iran #Palestinian #BAAT #Egypt #IsraelAtWar pic.twitter.com/yH5U4DPycR
— . (@WetVega) October 8, 2023
نوجوان ٹیٹو آرٹسٹ شانی لوک غزہ پٹی کے قریب تھیں جب حماس کے جنگجوؤں نے حملہ شروع کیا۔
وہ ہزاروں اسرائیلیوں کے ساتھ کبوز ریئم کے قریب نیچر پارٹی میں ایک آؤٹ ڈور ٹرانس میوزک فیسٹیول میں شرکت کر رہی تھیں۔
شانی لوک کی کزن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، ’ہم نے اسے ٹیٹوز سے پہچانا، اس کے لمبے لمبے ڈریڈ لاکس (گندھے ہوئے بال) ہیں۔‘
جرمن وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے سی این این کو بتایا کہ ’وفاقی دفتر خارجہ اور تل ابیب میں جرمن سفارت خانہ اسرائیلی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ جرمن شہری کس حد تک متاثر ہوئے ہیں۔‘
ہفتے کو علی الصبح فلسطینی راکٹس نے اس علاقے کے اوپر سے پرواز کی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ پھر گولیوں کی آوازوں سے بھگدڑ مچ گئی۔
Music Festival attendees run for their lives in Israel.
All because Joe Biden provided funds to the Iranian/Hamas terror network.
I wonder- will Taylor Swift speak up about this?
— Joseph Pino (@JosephPino_) October 7, 2023
کچھ عینی شاہدین نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کو بتایا کہ سینکڑوں نوجوان اپنی کاروں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایک 20 سالہ لڑکی نویا ریوین نے کہا کہ انہیں حملے کے مقام سے فرار ہونے میں دو گھنٹے لگے۔
فیسٹیول میں شریک ایک اور خاتون ایستھر نے بتایا کہ ان کی گاڑی کو پانچ مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔ اس کے بعد وہ پیدل بھاگیں اور ایک موٹرسائیکل کی بدولت اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب رہیں جس نے انہیں اور ان کی ایک دوست کو سوار کیا۔
تاہم، موٹر سائیکل چلانے والے کو گولی لگی اور وہ سڑک سے ہٹ کر ایک گڑھے میں جا گریں۔
دونوں لڑکیوں نے دو گھنٹے تک مرنے کا ناٹک کیا، اس کے بعد انہوں نے کچھ فوجیوں کی آوازیں سنیں جنہوں نے انہیں اشکالون کے برزیلائی میڈیکل سینٹر پہنچایا۔
حماس کی جانب سے فیسٹیول کے شرکاء کے اغوا کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئیں۔
ان میں سے ایک میں 25 سالہ نوا ارگمانی بھی دکھائی دے رہی ہیں جنہیں ایک فلسطینی کی موٹرسائیکل پر سوار ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
This is Noa who was also in the 'Peace music festival' when Hamas terrorists kidnapped her into Gaza.
These young women are being raped and killed. This is what Hamas believes will appease their God. pic.twitter.com/33haWGIcZd
— Arun Pudur (@arunpudur) October 8, 2023
نوجوان لڑکی روتی اور چلاتی رہی، جبکہ اس کے بوائے فرینڈ ایوی ناتھن کو جنگجو گھسیٹتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔ دونوں کی مزید کوئی خبر نہیں ہے۔