پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قادر مندوخیل نے قائد لیگ نواز شرپف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف مجرم ہے، بے شرم ڈی آئی جی اسے سلیوٹ کیسے کر رہا تھا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کی 77 سالہ تاریخ میں کوئی ایک ایسا مجرم دکھا دیں جسے ضمانت ملی ہو، انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک کروانے کے لیے نادرہ کا ملازم نواز شریف کے پاس خود چل کرگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ والے کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ انکی سہولت کاری نہیں ہورہی؟، رہنما پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ خورشید شاہ صاحب جو بات آج کر رہے ہیں، وہ بات میں نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر کہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب احتساب کا قانون پاس ہو رہا تھا تو اس وقت میں نے مخالفت کی، میں نے کہا کہ پرانے کیسز کو بحال کرنا کوئی عقل مندی نہیں ہے۔
قادر مندوخیل نے مزید کہا کہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ زیرو رسک پر نواز شریف آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب لندن سے پاکستان آنے کی تیاری کر رہے تھے تو وہاں پاکستان کے ہائی کمشنر نے ان سے ملاقات کی، وہاں کیا گائڈ لائن دی گئی اور کیا مشورے دیے گئے، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور شہباز شریف کی حکومت میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی 16 ماہ کی مخلوط حکومت کا اتحادی بننے کا فیصلہ ایک “غلطی” تھی ۔
نجی ٹی وی کوانٹرویو میں خورشید شاہ نے کہا کہ ہم وہاں 16 مہینے تھے۔ ہم سے غلطی ہو گئی، ہمیں معاف کر دیں۔ ہم نے غلطی کی ہے۔ ماضی کو پیچھے چھوڑنا چاہیے اور الیکشن کی تاریخ دینی چاہیے۔جب دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا پی پی پی نے پچھلی مخلوط حکومت میں حصہ لے کر غلطی کی تھی، شاہ نے دہرایا، “میں کہتا ہوں کہ ہمیں معاف کر دو، ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ وہاں، کیا آپ مطمئن ہیں؟ اب، انتخابات کی تاریخ فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کسی مخصوص حکومت کی طرف نہیں بلکہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کو برقرار رکھنے کے لیے تھی۔ہم نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے کو برقرار رکھا اور اس کی حفاظت کی، مسلم لیگ (ن) نے نہیں۔ اس کے باوجود ہم کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دو کیونکہ ہم 16 ماہ حکومت کا حصہ تھے اس لیے ہمیں معاف کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی کا بنیادی ہدف آئین اور قانون کے مطابق انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔خورشید شاہ نے نواز شریف پر زور دیا کہ وہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ بات چیت میں شامل ہوں تاکہ انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنایا جاسکے۔ مسلم لیگ ن کو ووٹ کو عزت دو کے نعرہ برقرار رکھنا چاہیے۔