بھارتی ریاست کیرالہ میں مذہبی اجتماع کے دوران متعدد دھماکے دھماکہ خیز مواد ایک ٹفن باکس میں رکھا گیا تھا، پولیس

بھارتی ریاست کیرالہ میں مسیحی دعائیہ تقریب میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 45 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد ریاست میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

دھماکے کے وقت ریاست کے کالامسری میں 2 ہزار سے زیادہ لوگ مسیحی مذہبی تقریب میں جمع تھے۔

کیرالہ کے اعلیٰ ترین پولیس افسر شائق درویش نے بتایا کہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح 9 بج کر 40 منٹ پر شہر کے زمرا انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکا دیسی ساختہ بم کا تھا اور ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

اعلیٰ پولیس افسر نے کہا کہ تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے آج (اتوار کو) ’خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔‘

انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کرنے سے گریز کیا جائے۔

دھماکے کے ایک عینی شاہد نے صحافیوں کو بتایا کہ دھماکا دعائیہ شروع ہونے کے پانچ منٹ بعد ہوا۔

انہوں نے کہا، ’کنونشن ہال کے اسٹیج پر یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے۔ کنونشن میں تقریباً دو ہزار افراد موجود تھے۔ تین روزہ کنونشن جمعہ کو شروع ہوا اور اتوار کو ختم ہونا تھا۔‘

این ڈی ٹی وی نیوز چینل نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد ایک ٹفن باکس میں رکھا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ 45 زخمی افراد ضلع کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے 18 لوگ آئی سی یو میں ہیں۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے پانچ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجیان جو اس وقت دہلی میں ہیں، انہوں نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا۔

وزیر اعلیٰ نے ملک کے دارالحکومت میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ’یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ ایک شخص کی جان گئی اور دو دوسرے لوگوں کی حالت نازک ہے۔ تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور مزید تفصیلات بعد میں دستیاب ہوں گی۔‘

تاہم دھماکوں کی تعداد کے حوالے سے ابہام موجود ہے۔

ابتدائی میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دعائیہ اجتماع شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

کنونشن سینٹر سے ملنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ چیخ اور اور بھاگ رہے ہیں، کنونشن سینٹر میں کرسیاں گری پڑی ہیں اور سینٹر کے کچھ حصوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔

ایک ریاستی وزیر وی این وساون نے بھی دعویٰ کیا کہ یکے بعد دیگرے کم از کم دو دھماکے ہوئے۔

وساون کے مطابق، ’یہ ایک خلاف معمول واقعہ ہے، تمام ادارے ابتدائی جانچ کے لیے یہاں موجود ہیں۔‘

انڈیا میں انسداد دہشت گردی کے وفاقی یونٹ نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) نے بم ڈسپوزل یونٹ کو قومی دارالحکومت دہلی سے کیرالہ روانہ کر دیا ہے تاکہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے اور چھان بین کی جا سکے۔

ملک کی انسداد دہشت گردی کے ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی فرانزک ٹیم بھی شواہد جمع کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ انہوں نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ سے بات کی اور بم دھماکے کے بعد ریاست کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے این آئی اے اور این ایس جی کی وفاقی تحقیقاتی اداروں کو موقعے پر پہنچنے اور تحقیقات میں مدد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

خارجہ اور پارلیمانی امور کی وزارتوں میں جونیئر وزیر وی مرلی دھرن نے کہا کہ دھماکے کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ سمجھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے سے کالامسری جہاں دھماکہ ہوا، وہاں سے تقریباً 23 کلومیٹر دور کوچی شہر میں مسیحی برادری کو صدمہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ امر پریشان کن ہے کہ کیرالہ ایک ایسی جگہ بنتا جا رہا ہے جہاں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں جنہیں دہشت گردی کی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔‘ دریں اثنا کیرالہ میں دھماکے کے بعد دہلی پولیس بھی ہائی الرٹ ہے۔ یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا ہے جب انڈیا میں کاروباری لوگ اور خاندان ہندوؤں کے تہوار دیوالی کی تیاری کر رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں