پاکستان کو قرض دینے سے پہلے آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ دوست ممالک سے براہِ راست یقین دہانی مانگ لی‘ متحدہ عرب امارات نے بیرونی فنانسنگ کا یقین دلا دیا

پاکستان کو قرض دینے کیلئے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ نے ایک اور مطالبہ کرتے ہوئے دوست ممالک سے براہِ راست یقین دہانی مانگ لی جب کہ متحدہ عرب امارات نے بیرونی فنانسنگ کا یقین دلا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قرض فراہمی سے پہلے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے دوست ممالک سے بیرونی فنانسنگ کیلئے براہ راست یقین دہانیاں حاصل کرنا شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں آئی ایم ایف مشن چیف نے پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید الرعابی سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ گیپ پورا کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کو اس وقت 6.5 ارب ڈالر کے بڑے بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے جس کے لیے نگران حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دوست ممالک سے رجوع کیا ہے اسی تناظر میں یو اے ای کے سفیر نے آئی ایم ایف مشن چیف کو پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے اور ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کے معاملے پر یقین دہانی کرادی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ نگران وفاقی حکومت نے نجکاری پروگرام کی پیشرفت سے متعلق بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے، اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس وقت 27 ادارے نجکاری کی فعال فہرست میں شامل ہیں، آئی ایم ایف کو نجکاری پروگرام پر تیزی سے کام جاری رکھنے کی یقین دہانی کروادی گئی ہے، پی آئی اے کی نجکاری پر مثبت انداز سے کام آگے بڑھ رہا ہے اور فروری 2024ء کے آخر تک پی آئی اے کی نجکاری متوقع ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ فناننشل اور ریئل اسٹیٹ سے متعلق 4,4 ادارے بھی اس وقت نجکاری پروگرام میں شامل ہیں، انڈسٹریل سیکٹر کے 4 ادارے اس نجکاری پروگرام کا حصہ ہیں اور توانائی شعبے کے 14 اداروں کو نجکاری کی فعال فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ بتاتے ہیں کہ اس وقت جاری نجکاری پروگرام میں پاکستان اسٹیل ملز، اسٹیٹ لائف انشورنس، بلوکی، حویلی بہادر، گدو اور نندی پور پاور پلانٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ تمام 10 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو فعال نجکاری فہرست میں شامل کیا گیا ہے، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ ویمن بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی اور سندھ انجنئیرنگ لمیٹڈ بھی فہرست کا حصہ ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان تکنیکی مذاکرات کے دوران ایف بی آر نے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی پلان آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دیا، آئی ایم ایف پلان کا جائزہ لینے کے بعد مزید اقدامات تجویز کرے گا، مذاکرات کے دوران ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طور پر نئے اقدامات پر اتفاق ہوا، ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے تاہم آئی ایم ایف اس پر رضا مند نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، زرعی انکم ٹیکس اور رئیل اسٹیٹ سے مکمل ٹیکس وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کولیکشن علیحدہ کرنے کے پلان پر بریفنگ دی گئی، عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے صوبوں سے ٹائم لائن طے کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور آئی ایم ایف کا رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں سے پورا ٹیکس حاصل کیا جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں