سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آج نواب اسلم رئیسانی اور حاجی لشکری رئیسانی سے ملنے آیا ہوں۔ سیاست اپنی جگہ ہمارا خاندانی تعلق ہے اس کا ہمیشہ ہم نے احترام کیا۔شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں۔ پیپلزپارٹی سے اچھے تعلقات ہیں، ہمیں پختہ سیاست کی طرف بڑھنا چاہئے۔
مجھے امید ہے تمام اسٹیک ہولڈرز اور ماضی سے سبق سیکھیں گے ۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی اور رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ مناسب یہ ہے کہ ہم سب اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنی غلطیوں کا جائزہ لیں، آج نوابزادہ صاحب نے ہمارے ساتھ سیاسی عمل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی قیادت ان کے ساتھ ملکر باقی معاملات طے کریں گے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کی جانب سے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعل آگیا ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں سابق وفاقی وزیر نے لکھا کہ بلاول بھٹو صاحب! آپ نے سوال اٹھایا ہے تو جواب بھی سُن لیں، میرے خاندان یا میں نےکبھی منہ نہیں چھُپایا، انگریز کی کاسہ لیسی کی نہ ایوب خان اوریحییٰ کی، پچھلے 80 برس میں خضر حیات ٹوانہ سے لے کر قمر باجوہ تک ہم نے سب کی جیلیں بھگتائیں۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو مرحوم کی سول آمریت میں والد نےجان دے دی، ضیآ آمریت میں مجھے 3 بار جیل جانا پڑا، مشرف آمریت سے لڑے، جیلیں کاٹیں، جسمانی تشدد سہا، والدہ کی جان گئی، عمران، قمر باجوہ اور ثاقب نثار کا نقاب پوش مارشل لأ بھی بھگتایا، بطور وزیر اپنےکام پر ضمیر مطمئن ہے، ہمیں نہ ہی چھیڑیں تو بہتر ہے۔خواجہ سعد رفیق کا یہ پیغام بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے، 15 ماہ ن لیگ کو بہت قریب سے دیکھا ہے، وفاق اور صوبے میں حکومت اور اداروں کا ساتھ ہونے کے باوجود مسلم لیگ ن ضمنی الیکشن سے بھاگتی رہی اور اب نواز شریف کا دورہ بلوچستان بھی ن لیگ کی کمزوری کا نتیجہ ہے۔