جنوبی کوریا میں شرحِ پیدائش میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے رشتے کرانے کا انتظام شہری حکومت نے سنبھال لیا ہے۔
روئٹرزکے مطابق سیونگنم شہر میں شہری حکومت کے زیر اہتمام بڑے پیمانے پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد ملک میں گرتی ہوئی شرحِ پیدائش میں اضافہ کرنا ہے۔
اس پروگرام کو’بلائنڈ ڈیٹنگ’ (ایسے دو افراد جن کی ملاقات کبھی نہ ہوئی ہو) کا نام دیا گیا ہے، جس میں 20 سے 30 سال کی عمر کے افراد کو بلایا گیا تھا، جہاں ان کو ایک ساتھ بٹھایا گیااور ان کی تربیت کی گئی۔
شہری حکومت کے لیے کام کرنے والی 36 سالہ لی یومی نے کہا کہ ایونٹ میں جگہ حاصل کرنے کے لیے انہیں تین بار درخواست دینا پڑی، انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہاں اتنا سخت مقابلہ ہوگا۔
رواں سال پروگرامز کے پانچ مرحلوں کے بعد 460 میں سے 198 افراد نے کامیابی کے ساتھ اپنے ہم سفر کو تلاش کرنے میں کامیاب رہے۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول نے بھی اسی طرح کی ایک تقریب پرغور کیا تھا لیکن تنقید کا سامنا کرنے کے بعد اِس پروگرام کو روک دیا گیاتھا۔
تقریب پر تنقید کی گئی کہ یہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا ضیاع ہوگا، جو لوگوں کے شادی نہ کرنے اور بچے پیدا کرنے کی وجوہات سے نمٹنے میں ناکام رہے۔
ہوانگ ڈا بن نامی شخص نے ستمبر کے ایک پروگرام میں حصہ لیا تھا اور کہا کہ اس نے انہیں ڈیٹنگ ایجنسیوں پر پیسے خرچ کرنے سے بچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک اہم مسئلے کا سامنا ہے، حکومت کو جو کچھ بھی کر سکتی ہے وہ کرنے کی ضرورت ہے، مجھے نہیں سمجھ آتا کہ لوگ اس سے شکایت کیوں کر رہے ہیں۔
جنوبی کوریا کی شرح افزائش گزشتہ سال 0.78 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی ہے، جو انتہائی تشویش کا باعث ہے اور یہ تصور کیا جاتا ہے یہاں ہرعورت کم بچے پیدا کرتی ہے۔
سیول ویمن یونیورسٹی میں سماجی بہبود کے شعبہ کی پروفیسر جنگ جائی ہون نے کہا کہ ان پروگرامز سے شرح پیدائش میں اضافے کی توقع کرنا ”بکواس“ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو حمل، بچے کی پیدائش اور والدین کی مدد پر براہ راست زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسے شرحِ پیدائش کو بڑھانے کی ایک پالیسی قرار دیا جا سکے۔
جس شہر میں پروگرام کا انعقاد کیا تھا وہاں کے میئر شن سانگ جن نے کہا کہ شادی کے بارے میں مثبت خیالات کو پھیلانے سے شرح پیدائش کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’بلائنڈ ڈیٹنگ‘ کے پروگرام ان پالیسیوں میں سے ایک ہیں، جو ان کے شہر کی کم ہوتی ہوئی شرح پیدائش کو قابو کرسکتے ہیں۔
شن سانگ کا کہنا ہے کہ کم شرح پیدائش کو کسی ایک پالیسی سے حل نہیں کیا جاسکتا، یہ بھی حکوت کا کام ہے کہ وہ ایسے لوگوں کے لیے ماحول پیدا کرے، جو شادی کرنا چاہتے ہیں اپنے ساتھی تلاش کریں۔