سندھ میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز متاثرین میں خواتین، مرد، بچے اور خواجہ سرا بھی شامل

سندھ میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 23 ہزار 300 سے زیادہ ہوگئی۔ متاثرین میں خواتین، مرد، بچے اور خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔ مرض پر کنٹرول کے لیے صوبے میں بیس سے زائد سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔

کراچی کے سول اسپتال میں ایچ آئی وی علاج سینٹر کی انچارج ڈاکٹر سمیرا حیدر کا کہنا ہے کہ ضروری احتیاط کے ذریعے موذی مرض سے بچنا ممکن ہے۔

ایچ آئی وی وائرس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ ایڈز میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ایک ہی سرنج کا بار بار استعمال، متاثرہ مریض کے زیراستعمال سرجیکل آلات، اسکریننگ کے بغیر خون کی منتقلی یا ایڈز متاثرہ شخص سے جنسی تعلق ایچ آئی وی وائرس پھیلانے کا باعث بن سکتا ہے۔

سندھ میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد تیئس ہزار تین سو سے زیادہ ہے، جن میں متاثرہ مردوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد ہے جبکہ متاثرہ خواتین کی تعداد تین ہزار سات سو چونسٹھہ ہے۔

بدقسمتی سے ایک ہزار چار سوترپن بچے، نو سو اٹھارہ بچیاں اور سات سو دس خواجہ سرا بھی اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

حکومت سندھ کے ایچ آئی وی ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز کے علاج کے لیے سندھ میں بیس سے زیادہ مراکز کام کر رہے ہیں۔ کراچی میں آٹھ، لاڑکانہ، سکھر، شہید بینظیرآباد، میرپور خاص اور حیدرآباد میں ایک ایک سینٹر قائم ہے۔

حکومت سندھ کے ایچ آئی وی پروگرام کے تحت موذی مرض میں مبتلا شخص پورے پاکستان میں کہیں بھی اپنا علاج اور تشخیص مفت کرا سکتے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں