بلاول بھٹو والدہ کی یاد میں پڑھی گئی نظم سن کر آبدیدہ ہو گئے بلاول بھٹو زرداری اپنی آنکھوں میں آئی نمی کو بار بار رومال سے پونچھتے رہے

چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری والدہ کی یاد میں پڑھی گئی نظم سن کر آبدیدہ ہو گئے۔حیدرآباد میں منعقدہ شیخ ایاز ادبی میلا میں معروف شاعرہ اور ادیب سحر امداد حسینی نے بینظیر بھٹو کی یاد میں نظم پڑھی۔بلاول بھٹو کے سامنے جب سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی یاد میں نظم پڑھی گئی تو وہ فرطِ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔

بلاول بھٹو اپنی آنکھوں میں آئی نمی کو بار بار رومال سے پونچھتے رہے۔بلاول بھٹو کی اس متعلق ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر والدہ کا نعم البدل کوئی نہیں ہو سکتا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے اپنی تاریخ، ثقافت اور زبان کو دبا کر بہت ظلم کیا ہے، اگر ہم نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو ہمیں اپنی تاریخ و ثقافت کو اپنانا پڑے گا، دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو اپنی ثقافت کو اجاگر کرنا ہوگا، ہمارے ملک میں بہت ظلم ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں بندوق دینے کے بجائے قلم دینا ہوگا،اگر ملک میں شاعر، رائٹر اور آرٹسٹ نہیں ہوں گے تو ایسی ہی سیاست ہوگی جو آج کل ہو رہی ہے، چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک نئی سمت میں لے کر جائیں، اپنی ثقافت اور تاریخ کو اپناتے ہوئے شرمندہ نہ ہوں۔ بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ میں اس ملک کا نوجوان وزیرخارجہ رہا ہوں اور پوری دنیا دیکھی ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست سے ملک کیسے چل سکتا ہی کوئی ایسا ملک نہیں جو اپنی تاریخ اور ماضی کو نظرانداز کرے، اس ملک کے مستقبل کے لیے ایک خواب اور ویژن ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کوئی ملک ایسا نہیں دیکھا جس نے اپنی تاریخ اور ماضی کو نظرانداز کیاہو، اپنے کلچر کو فروغ دینا بہت ضروری ہے، کچھ لوگ ملک سے نفرت اور تقسیم کا خاتمہ نہیں چاہتے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ بڑے بڑے لیڈر قتل کردیے گئے، ہم نے پاکستان کو جدید ملک بنانا ہے، ملک سے نفرت کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں