مسلم لیگ ن کے رہنماء جاوید لطیف نے کہا ہے کہ صوبائی کی بجائے قومی جماعتوں کو ترجیح دے جائے، معصوم کا راگ الاپنے والوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ 9 مئی کو پاکستان کی نتصیبات پر حملہ آور کون ہوا تھا، مجھے جب لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی تو کسی نے ہمیں معصوم نہیں کہا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 میں منصوبہ بندی کرنے والے کیخلاف بولے جس کی آج تک سزائیں بھگت ریے ہیں، 16 ماہ حکومت ملی تو کیا دو تہائی اکثریت سے ملی تھی؟ سولہ ماہ کی حکومت میں منصوبہ سازوں کے خلاف کیسے کاروائی کر سکتے تھے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ہم زمین پر جلسے کر رہے ہیں اور ایک مہم سوشل میڈیا پر چل رہی ہے، سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور جھوٹ پھیلانے والوں کو بے نقاب کیا جائے، سوشل میڈیا پھر کمپین چلانے والے وہ ہی لوگ ہیں جنہیں سرکاری تنخواہوں پر پشاور میں بھرتی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کہا جاتا ہے کہ ضمانت کیلئے حاضری ضروری ہے، آج ایک شخص کو معصوم کہا جارہا ہے، ماضی میں کسی کی خواہش پر فیصلے صرف سپریم کورٹ میں کیے جاتے تھے، بلا آجا رہا ہے لیکن شیر کونکال دیا گیا، واپس آنے ہی نہیں دیا گیا، مسلم لیگ ن نے بغیر انتخابی نشان الیکشن لڑا تھا، ڈان اور سسیلین مافیا کے الفاظ آج تک واپس نہیں لیے گئے لیکن جو جیلوں میں ہیں ان کیلئے بھی آواز اٹھاتے ہیں کہ انصاف ہونا چاہیئے۔
علاوہ ازیں ن لیگی رہنماء نے کہا کہ عمران خان کو عدم اعتماد سے ہٹایا تو اسے معصوم اور ہم ظالم کہلائے گئے، 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر حملہ اور سازش کرنے والوں کو سزا ہوگئی لیکن 9 مئی کے مرکزی کردار کو سزا کی بجائے عدت اور 190ملین پاؤنڈ کیس پر بات کررہے ہیں، اگر 9 مئی کے پاکستان میں جرم کرنے والوں کو سزا نہیں دینی تو طاقتور اداروں میں درجن سے زائد کو سزا دی گئی پھر اسے واپس لے لیں اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا برابر احتساب ہونا چاہیئے۔