شادی کے بہانے لڑکیوں کی بیرون ملک انسانی سمگلنگ میں ملوث گروپ کی ملزمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے متعلق تفصیلات بھی سامنے آ گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمہ کو خواتین حوالات میں رکھ کر تفتیش کی جا رہی ہے۔ملزمہ پاکستانی نژاد فرانسیسی شہری ہے اور اس کا تعلق پاکستان کے شہر جہلم سے ہے۔
ملزمہ کے دھوکے کا شکار ہونے والی فیملی نے بھی اہم انکشافات کیے ہیں۔بتایا گیا کہ نرگس نے شعبان کے نام سے شناخت بنا رکھی تھی۔ نرگس حلیہ بدل کر آزاد کشمیر آکر رشتے تلاش کرتی، صرف نکاح کرتی تھی۔ سفری کاغذات تیار کرکے دلہن کو بیرون ملک بلواتی اور فروخت کر دیتی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم نرگس آزاد کشمیر آکر خود دلہا بن کر شادی کرتی تھی۔
نرگس دوبارہ اپنا شکار تلاش کرنے آزاد کشمیر پہنچی تو متاثرہ فیملی نے پہچان لیا۔ پولیس کو فوری طور پر شکایت درج کراکے گرفتار بھی کروا دیا تھا۔متاثرہ فیملی کے مطابق نرگس شادی کرنے کے بعد بیرون ملک جا کر دلہن فروخت کر دیتی تھی۔ایک متاثرہ فیملی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی لڑکی نے لڑکا بن کر رشتے کے لیے رابطہ کیا، یہ لوگ ہمارے گھر آئے اور رشتہ طے ہوا۔
کچھ عرصہ بعد بچی کی شادی ہوئی تو ہم نے اسے رخصت کر دیا۔ ملزمہ نے بچی کو طرح طرح کی تکلیفیں دینا شروع کر دیں،بعدازاں اس نے بچی کو نامعلوم جگہ لے جا کر فروخت کرنے کی کوشش کی۔جب بچی کو حقیقت معلوم ہوئی کہ اسے فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اس نے شور شرابہ شروع کر دیا۔وہاں موجود لوگوں نے ہماری بچی کی بات سنی اور مدد کرنے کی کوشش کی۔
بچی کو مجفوظ جگہ پر لے جایا گیا۔بچی نے ہم سے رابطہ کرکے بتایا کہ میرے ساتھ دھوکہ ہو گیا جس شخص سے شادی کی تھی دراصل وہ ایک لڑکی ہے اور مجھے فروخت کرنا چاہتی تھی۔ متاثرہ فیملی کے مطابق انہوں نے اپنے کسی ذریعے سے ملزمہ کو میر پور بلوایا اور پولیس سے گرفتار کروا دیا۔متاثرہ فیملی کے مطابق انہوں نے پولیس کو بتایا کہ یہ دراصل ایک لڑکی ہے جو لڑکا بن کر شادیاں رچاتی ہے لہذا اس سے متعلق تحقیقات کی جائیں۔