عمران خان کی جانب سے پاکستان پر ایران کے حملے کی مذمت۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاک ایران کشیدگی سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہیں مگر دیکھا جائے معاملات یہاں تک کیسے پہنچے؟ کیا ایران سے تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟ جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں وہ آج خوش ہیں لیکن سوچیں کیا ایران کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟ ہمیں ایران کے معاملے کو بڑھاوا دینے کے بجائے صورتحال کو ڈیفیوز کرنا چاہیے۔
انتخابات سے متعلق بانی تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے، اکتوبر میں انتخابات ہو جاتے تو استحکام آچکا ہوتا، تحریک انصاف کو کرش کرنے کے لیے انتخابات کو ملتوی کیا گیاعمران خان نے کہا کہ نیوٹرل بھائی جان بھول گئے کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، یہ 2002ء والی پلے بک نہیں ہے اب پاکستان کی صورتحال 1970ء کی ہے جب صرف پارٹی ٹکٹ جیتا تھا، ہماری انتخابی مہم میں امیدواروں کے پوسٹرز پر قیدی نمبر 804 لکھا جائے گا۔
تحریک انصاف کے امیدواروں کے آزاد حیثیت میں جیتنے کے بعد دوسری جماعتوں میں شمولیت کے خدشات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ جو لوٹوں کے ساتھ ہوچکا ہے کوئی اپنی جگہ سے ہلے گا نہیں، ظلم کے باوجود پارٹی اس لیے نہیں ٹوٹی کیونکہ ہمارا ووٹ بینک ہے۔ بانی تحریک انصاف نے کہا کہ وکلا نے زبردست کام کیا ہے اس لیے میں چاہتا ہوں انہیں ٹکٹ ملیں۔ مجھے ٹکٹس کے حوالے سے کم تفصیلات موصول ہوئیں اسی لیے عمر ایوب اور شبلی فراز کو ٹکٹ فائنل کرنے کا کہا ہے۔ عمران خان نے کہا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے مجھے جیل میں ڈالا جیل میں نہ ہوتا تو کتابیں پڑھنے کا موقع نہ ملتا اور عبادت بھی تنہائی میں ہوتی ہے۔