اسلام آباد(زاہد گشکوری،ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم) پاکستان کی اہم سیاسی شخصیات کی جانب سے انتخابات 2024 میں عوامی ووٹ کے حصول اور دوبارہ منتخب ہونے کیلئے انتخابی مہم پورے جوبن پر ہے۔
تاہم بعض پیچیدگیوں کے باعث تین سابق وزرائے اعظم سمیت کئی بڑی سیاسی شخصیات کا پارلیمانی مستقبل غیر یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ سب اس سیاسی دنگل کا حصہ نہیں۔
سابق وزرائے اعظم چوہدری شجاعت حسین، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی متعدد وجوہات کی بنا پر مقابلے سے باہر ہو گئے ہیں، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اب بھی سنگین عدالتی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو عملی سیاسی میدان میں اُن کی موجودگی کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔
حلقے کا جائزہ:
اگر ہم حلقہ این اے 132 کا جائز لیں تو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف این اے 132 قصورسے پیپلز پارٹی کی شاہین صفدراورتحریک انصاف کے سردارحسین ڈوگر کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر پارٹیوں میں ٹی ایل پی کے فقیر حسین،جے یو آئی ف کے محمد معروف ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے، جبکہ آزاد امیدواران میں نبی احمد ، منظور الہی، محمد ذکریا،حسن علی خان ، امجد علی توفیل، ناصر محمود سمیت دیگر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
حلقے کی مختصر تاریخ:
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 2018 کے انتخابات میں این اے 132، ضلع لاہور سے 95,864 ووٹ حاصل کیے۔ جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری محمد منشا سندھو نے 49,148 ووٹ حاصل کیے۔ اور یوں شہباز شریف 46716 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے۔
تحزیہ :
اس حلقے میں اچھا مقابلہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس میں شہباز شریف اپنے مدمقابل امیدواروں پرشاید اسوقت برتری لیتے نظر آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف این اے 123 لاہور (7) سے بھی تحریک انصاف کے افضل عظیم ایڈووکیٹ اور پیپلز پارٹی کے رانا ضیاء الحق کے مدمقابل ہیں۔
——- ختم شد ——–
انتباہ: یہ تجزیہ ہم انوسٹی گیشن ٹیم کی معلومات اور تحقیق پر مبنی ہے،اس تجزیے کوکسی بھی زاویے سے حتمی تصور نہ کیا جائے۔